مجتبیٰ بانڈے کی گرفتاری کے خلاف JKNSFکارکنان کامظفرآباد پریس کلب کے سامنے مظاہرہ

مظفرآباد: آزاد کشمیر کے معروف نوجوان ایکویسٹ مجتبیٰ بانڈے کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا گیا۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن نے اس گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔

تفصیلات کے مطابق مجبتی بانڈے کی گرفتاری کیخلاف جموں کشمیر نیشنل فرنٹ (JKNF) کے 15 کارکنوں نے مظفرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بانڈے کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے اور گرفتاریاں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ JKNF کارکنان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گرفتار مجتبی سمیت دیگر کارکنان کو رہا کرے ۔

قبل ازیں آزاد کشمیر کے معروف نوجوان ایکویسٹ مجتبی بانڈے کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مظفرآباد کے رہائشی خواجہ مجتبیٰ بانڈے کے خلاف مختلف نوعیت کے 15 مقدمات درج ہونے کی تفصیلات سامنے آئیں ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق ملزم کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی، اشتعال انگیزی، دیواروں پر نعرہ نویسی اور دیگر جرائم شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق خواجہ مجتبیٰ بانڈے کے خلاف بیشتر مقدمات زیر سماعت ہیں، جبکہ کچھ مقدمات میں وہ زیرِ تفتیش ہے۔ درج مقدمات میں مختلف قانونی دفعات شامل ہیں، جن میں APC-337، 147، 148، 149، 341، 342، 505، 353، 186، 153A، اور انسداد دہشت گردی ایکٹ (ATA-6) کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں سرگرم مشہور نوجوان ایکٹویسٹ خواجہ مجتبی بانڈےکے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے ، جن میں متعدد سیاسی اور عوامی احتجاجی سرگرمیاں شامل ہیں۔ ان کے خلاف درج مقدمات میں مختلف الزامات کے تحت قانونی کارروائیاں ہوئیں جبکہ کئی مقدمات گرفتار کیا جا چکا ہے ۔

خواجہ مجتبی بانڈے کے خلاف پہلا مقدمہ 7 مئی 2016 کو درج کیا گیا، جس میں ان پر ظہیر عباسی کے ساتھ جھگڑے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کیس میں ان پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 342، 504 اور 170 عائد کی گئیں۔ دوسرا مقدمہ 12 فروری 2016 کو ایک اور جھگڑے کے سلسلے میں درج ہوا، جس میں 341، 337A، 147، 148 اور 149 دفعات شامل کی گئیں۔ ان مقدمات میں عدالتوں نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔

فروری 2021 میں ایک ریلی کے دوران ان پر خفیہ ایجنسیوں کے خلاف نعرے لگانے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 153، 505 اور دیگر قوانین شامل کیے گئے ہیں۔

اکتوبر 2021 میں زیرو پوائنٹ سے قلعے تک غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے دوران مجتبی بانڈے اور ان کے ساتھیوں پر حکومتی عملے پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ ایف آئی آر میں ان کے خلاف دفعات 353، 186 اور دیگر قوانین درج کیے گئے ہیں۔ اس کیس میں بھی عدالت نے گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

25 جون 2022 کو مجتبی بانڈے کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا، جس میں ان پر دیواروں پر آزادی کے حق میں نعرے لکھنے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس ایف آئی آر میں وال چاکنگ ایکٹ 2001 کے تحت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

10 مئی 2024 کو بیلہ نور شاہ گرڈ اسٹیشن پر حملے کے الزام میں ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے علاوہ اسی روز بینک روڈ پر پولیس پر پتھراؤ کے الزام میں ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں اور چالان ابھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

حالیہ مقدمہ اور گرفتاری10 مئی 2024 کو درج ہونے والی ایک نئی ایف آئی آر میں خواجہ مجتبی بانڈے پر پولیس پر حملے اور امن و امان میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کیس میں تحقیقات کے دوران پولیس نے انہیں 11 ویں مرتبہ گرفتار کر لیا ہے، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔

Scroll to Top