وادی لیپہ: قدرتی حسن اور سرخ چاول کا مرکز

وادی لیپہ آزاد کشمیر کے حسین ترین علاقوں میں سے ایک ہے جو قدرتی حسن اور اپنی منفرد سرخ چاول کی کاشت کی وجہ سےمشہور ہے۔

مظفرآباد سے تقریباً 100 کلومیٹر دور واقع یہ وادی اپنے بلند و بالا پہاڑوں، سرسبز وادیوں اور جھیلوں کی بدولت سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لیکن یہاں کی سب سے خاص بات اس کا سرخ چاول ہےجو اس علاقے کی شناخت ہے۔

وادی لیپہ کا شمار آزاد کشمیر کے سب سے زیادہ چاول پیدا کرنے والے علاقوں میں ہوتا ہے تاہم یہاں کا چاول باقی علاقے کے چاولوں سے بالکل مختلف ہے۔ وادی میں موسم گرما میں کاشت ہونے والے چاول کا رنگ سرخ ہوتا ہے جو نہ صرف ذائقے میں مزیدارہے بلکہ اس کی غذائی افادیت بھی بہت زیادہ ہے۔ مقامی کسانوں کے مطابق اس چاول کی خاصیت اس کے قدرتی طریقے سے پیدا ہونے میں ہے۔

چاول کی فصل کے لیے یہاں کے کسان موسم کی مناسبت سے زمین تیار کرتے ہیں۔ سردیوں میں یہاں کا درجہ حرارت منفی تک ہو جاتاہے جس کی وجہ سے کئی مہینوں تک یہ علاقہ برف میں ڈھک جاتاہےلیکن گرمیوں میں موسم قدرے معتدل ہو جاتا ہے تو سرخ چاول کی فصل بہتر طور پر پکتی ہے۔

وادی لیپہ کے لوگ صدیوں سے چاول کی کاشت کرتے آ رہے ہیں اور یہاں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں کے کسان آج بھی اپنے آباؤ اجداد کے طریقوں کے مطابق زمین کی کاشت کرتے ہیں۔ مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ چاول کی کاشت ان کی ثقافت کا حصہ ہے اور وہ آج بھی وہی روایتی طریقے اپناتے ہیں جو ان کے بزرگوں نے اختیار کیے تھے۔

چاول کی دو اقسام یہاں کاشت کی جاتی ہیں، جنہیں “لُنڈا” اور “کلالانگل” کہا جاتا ہے۔ ان اقسام کی کاشت کے لیے ابتدا میں بیج کو پانی میں ڈالا جاتا ہے اور 40 روز تک اسے پانی میں رکھا جاتا ہے۔ اس کے بعد زمین پر کھیت تیار کیے جاتے ہیں اور پھر چاول کے پودوں کی کاشت کی جاتی ہے جسے مقامی زبان میں ‘تروپی’ کہا جاتا ہے۔

وادی لیپہ میں کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے قدرتی چشموں کا پانی استعمال کیا جاتا ہےجس سے نہ صرف زمین کی کاشت بہتر ہوتی ہے بلکہ اس سے پیداوار بھی زیادہ حاصل ہوتی ہے۔

اگرچہ وادی لیپہ کے لوگ چاول کی کاشت کو اپنی ثقافت کا حصہ سمجھتے ہیں مگرموجودہ دور میں نوجوان نسل اس کام سے دور ہوتی جارہی ہے جبکہ ماضی میں اس علاقے کےزیادہ تر نوجوان نسل زراعت کے شعبے میں کام کرتی تھی لیکن اب مچھلی کے کاروبار جیسے دیگر شعبے زیادہ مقبول ہوگئے ہیں۔

وادی لیپہ کی ثقافت ، قدرتی چشموں کا پانی، سرخ چاول کی کاشت اور یہاں کے کسانوں کی محنت اس علاقے کو منفرد بناتی ہے۔

Scroll to Top