اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)وزارتِ خارجہ پاکستان نے ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر سخت ترین مراسلہ جاری کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
وزارتِ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ کی ایک سماعت میں شرکت سفارتی آداب کی صریح خلاف ورزی ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں:امریکہ نے و ینز ویلا کے قریب تیل بردار جہاز قبضے میں لے لیا
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 11 نومبر 2025 کو ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایمان مزاری سے متعلق ایک کیس کی سماعت میں شرکت کی گئی جو پاکستان کے داخلی معاملات میں براہِ راست مداخلت کے مترادف ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ عمل ویانا کنونشن 1961 کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کنونشن کے آرٹیکل 41 کے تحت ہر سفارت کار پر لازم ہے کہ وہ میزبانی کرنے والے ملک کے قوانین کا احترام کرے اور اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔
مراسلے میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ ناروے کی جانب سے مستقل ایسے اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں جن میں پاکستان مخالف عناصر کو ناروے کی این جی اوز کے ذریعے حمایت اور فروغ فراہم کیا جاتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:ترکیہ میں عالمی کانفرنس میں 300 مندوبین نے کشمیر پر قرارداد منظور کی
وزارتِ خارجہ نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد سے متعلق عدالتی کارروائیاں انتہائی حساس نوعیت کی ہوتی ہیں، اس لیے سفارتی عملے کی جانب سے ایسے عناصر سے کسی بھی قسم کا تعلق یا رابطہ قطعاً ناقابلِ قبول ہے۔
پاکستان نے سفیر کو یاد دہانی کرائی کہ جس طرح پاکستان ناروے کی خودمختاری اور داخلی معاملات کا احترام کرتا ہے، اسی طرح ناروے سے بھی توقع ہے کہ وہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے۔
مراسلے میں زور دیا گیا کہ ناروے آئندہ مکمل طور پر ویانا کنونشنز کے تحت اپنے سفارتی فرائض انجام دے اور سفارتی آداب، پروٹوکول اور بین الاقوامی قواعد کی مکمل پاسداری کو یقینی بنائے۔
وزارتِ خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان ایسے اقدامات ہرگز برداشت نہیں کرے گا جو اس کی داخلی خودمختاری اور حساس قانونی معاملات پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہوں۔
وفاقی حکومت نے ناروے کی جانب سے مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کے نہ دہرانے کی سخت ہدایت بھی جاری کی ہے۔




