پاکستان میں کرپشن کے تاثر میں واضح کمی اور شفافیت میں اضافہ ہو گیا ہے، ٹرانسپرنشی انٹرنیشنل پاکستان نے 2025 کا NSPSسروے جاری کردیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق NCPS پاکستان میں بدعنوانی کے تاثرکو جانچنے کا ایک پیمانہ ہے۔سروے میں 66 فیصد پاکستانیوں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ 12 ماہ میں کسی سرکاری کام کے لیے کوئی رشوت نہیں دینی پڑی۔
60 فیصد پاکستانیوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا۔
رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت زبوں حالی سے استحکام اور استحکام سے ترقی کی طرف گامزن ہے۔43 فیصد نے قوتِ خرید میں بہتری جبکہ 57 فیصد نے قوتِ خرید میں کمی کی رپورٹ دی۔
عوام نے این جی اوزسمیت فلاحی اداروں پر سوال اٹھا دیا
51 فیصد شرکا چاہتے ہیں کہ ٹیکس چھوٹ حاصل کرنے والے این جی اوز، ہسپتال، لیبارٹریاں، تعلیمی ادارے اور دیگر فلاحی ادارے عوام سے کوئی فیس وصول نہ کریں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق 53 فیصد شرکا کے مطابق ٹیکس چھوٹ یافتہ فلاحی اداروں کو اپنے ڈونرز کے نام اور عطیات کی تفصیل عوام کے سامنے ظاہر کرنا چاہیے۔ یہ سروے 22 سے 29 ستمبر 2025 کے دوران کیا گیا۔
2023 میں 1600 کے مقابلے میں 2025 میں ملک بھر سے 4000 افراد نے سروے میں حصہ لیا۔ شرکا میں 55 فیصد مرد، 43 فیصد خواتین اور 2 فیصد خواجہ سرا شامل تھے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق 59 فیصد شرکا کا تعلق شہری علاقوں جبکہ 41 فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔
یاد رہے، یہ سروے بدعنوانی کی اصل شرح نہیں ناپتا بلکہ بدعنوانی کے بارے میں عوامی تاثر کو ظاہر کرتا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق بدعنوانی کے تاثر میں پولیس سرفہرست ، جبکہ ٹینڈر اور پروکیورمنٹ دوسرے، عدلیہ تیسرے، بجلی و توانائی چوتھے اور صحت کا شعبہ پانچویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جینرک ادویات کے فروغ سے قومی خزانے کو اربوں کی بچت ممکن: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
ادارہ جاتی سطح پر پولیس کے بارے میں عوامی رائے میں 6 فیصد مثبت رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔یہ بہتری قابلِ ذکر ہے، کیونکہ اس بار 4000 افراد نے سروے میں حصہ لیا۔یہ بہتری ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت پولیس کے رویے اور سروس ڈلیوری میں بہتری کی عکاس ہے۔
سروے کے مطابق اس کے علاوہ تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن سے متعلق عوامی تاثر میں بھی بہتری آئی ہے۔
عوامی تاثر کے مطابق بد عنوانی کی بڑی وجوہات میں شفافیت کی کمی، معلومات تک محدود رسائی اور کرپشن کیسز کے فیصلوں میں تاخیر شامل ہیں۔ 59 فیصد شرکا کے مطابق صوبائی حکومتیں زیادہ بد عنوان سمجھتی جاتی ہیں۔
عوام کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے اہم اقدامات میں احتساب مضبوط بنانا، صوابدیدی اختیارات محدود کرنا، حقِ معلومات کے قوانین کو مضبوط کرنا اور عوامی خدمات کو ڈیجیٹل بنانا شامل ہیں۔
83 فیصد شرکا سیاسی جماعتوں کو بزنس فنڈنگ پر مکمل پابندی یا سخت ضابطہ کاری چاہتے ہیں۔ 42 فیصد شرکا پاکستان میں مزید موثر whistleblower تحفظ قوانین کے حامی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق 70 فیصد شرکا کسی بھی سرکاری کرپشن رپورٹنگ نظام سے ناواقف ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نیشنل چیپٹر ہے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان (TIP) کی بدعنوانی سے متعلق جاری ہونے والی رپورٹ کا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (TI) کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ ہی یہ اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔




