آزادکشمیر کی حکومت کی جانب سے ہر سال 3 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی جاتی ہے جس پر 32 ارب 25 کروڑ روپے لاگت آتی ہے۔ تاہم نئے بجٹ میں گندم کے لیے 41 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس حوالے سے سینئر صحافی ذوالفقار علی نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سینئر صحافی ذوالفقار علی صاحب نے اپنی تحقیقاتی اسٹوری کو شیئر کرتے ہوئے کچھ سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب 32 ارب 25 کروڑ روپے میں کام چل جاتا تھا تو پھر 41 ارب روپے کیوں رکھے گئے ہیں؟ تقریباً 8 ارب 75 کروڑ روپے زیادہ بجٹ میں رکھے گئےہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ اضافی پیسے کہاں خرچ ہوں گے؟ کیا گندم کی قیمت بڑھنے والی ہے یا کوئی اور منصوبہ ہے جس کے لیے یہ پیسے رکھے گئے ہیں؟ ویسے ہی عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اگر گندم مہنگی ہو گئی تو ان کے لیے مزید مشکل پیدا ہو جائے گی۔ صحافی کا کہنا ہے کہ حکومت اس بارے میں بتائے کہ یہ اضافی پیسے کس کام کے لیے ہیں۔
گندم کی خریداری کا طریقہ کار س طرح ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت گندم پاسکو سے خریدتی ہے کیونہ پاسکووہ ادارہ ہے جو ملک میں پیدا ہونے والی اور ملک کے باہر سے درآمد کی جانے والی گندم بیچتا ہے تو گندم کی قیمتوں پر بین الاقوامی مارکیٹ کا بھی اثر پڑتا ہے جبکہ گندم کی خریداری کے عمل میں صرف گندم کی قیمت ہی شامل نہیں ہوتی، بلکہ اس میں ٹرانسپورٹ،اس سلسلے میں پاسکو بینک سے سود سمیت جو قرض لیتی ہے اور گندم کی پسائی کے اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں۔
واضح رہےکہ آزاد کشمیر کی حکومت نے 2024-25 کے بجٹ کے لیے جو ڈاکیومنٹ حکومت پاکستان کو بھیجے ہیں اس میں گندم کے لیے 41 ارب روپے کا ذکر ہے جو ذیادہ ہیں ۔
مزید معلومات کے لیے آپ اس ویڈیو لنک کو دیکھ سکتے ہیں: https://youtu.be/FIYU-gX_3EI