لندن( کشمیر ڈیجیٹل) آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد برطانوی سیاسی رہنما لارڈ قربان حسین نے کہا ہے کہ 77 سالوں کے دوران بہت سے مواقع آئے جب لگتا تھا مسئلہ کشمیر حل ہونے جا رہا ہے لیکن کوئی نہ کوئی رکاوٹ آڑے آتی رہی ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں لارڈ قربان حسین نے کہا کہ حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں، نہرو نے کہا تھا کہ ہماری فوج عارضی طور پر کشمیر جا رہی ہے لیکن اب وہاں 9 لاکھ فوج کی چھائونی ہے، درجنوں حریت رہنما جیلوں میں ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہائی کردی گئی، کشمیریوں کو فٹبال بنا دیا گیا ہے، دنیا نے دہرامعیار اپنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ایک برطانوی بزرگ سیاستدان سے پوچھا کہ کشمیر ایشو کہاں جا کر اٹک گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہیں ایک پاکستان کا معاشی طور کمزور اوردوسری ہندوستان کی ہٹ دھرمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بڑی معاشی طاقت بن چکا،دنیا کا کوئی ملک اسے ناراض کرنے کو تیار نہیں ،نتیجتاً کشمیری کچلے جا رہے ہیں، کشمیر کا کیس بہت سادہ ہے،رائے شماری کرانی ہے۔
لارڈ قربان نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے اور کشمیریوں کو مختلف پابندیوں سے کچلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے حکومتی ذمہ داران مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے بیرون ممالک میں آتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر والوں کو دورے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل370 اے ختم کرکے خوشی کا اظہار کیاتھا، الیکشن میں وادی کے اندر مودی کو بری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری وپاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں مسئلہ کشمیر پر بھرپور مہم چلائیں اور ایم پیز سے رابطے کرکے ان کو مسئلہ کی سنگینی سے آگاہ کریں۔
ہماری کمیونٹی کے لوگ ہر ایم پیز کو خط لکھ کر بھارتی مظالم سے آگاہ کریں اور لیبر حکومت کو یادہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ 1947 میں مسئلہ کشمیر کو لیبر پارٹی نے ہی ادھورا چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ آر پار کشمیریوں کو آپس میں ملنے کی اجازت ہونی چاہیے، اوورسیز کشمیریوں اور پاکستانیوں کو بھرپورلابنگ کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ مسئلہ کشمیر حل کیلئے کردار ادا کرے، مذاکرات میں کشمیریوں کوبھی شامل کیا جائے، بیرسٹر سلطان