سرکاری ملازمین کا پنشن اور الاؤنسز میں ممکنہ کٹوتیوں کے خلاف احتجاج

مظفرآباد: مظفرآباد، کوٹلی، راولاکوٹ سمیت کشمیر بھر میں سرکاری ملازمین نے حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے متعارف کرائی گئی نئی پنشن اصلاحات، یونیٹی الاؤنس اور کیڈر ایکٹ 2016 کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین کا یہ احتجاج حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں اور آئی ایم ایف کی شرائط کو مکمل طور پر مسترد کرنے کے لیے ہے، اس مقصد کے لیے تمام سرکاری دفاتر کے ملازمین نے اپنی خدمات معطل کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور آزادی چوک سے کلمہ چوک تک مارچ کیا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ آل ایمپلائیز فیڈریشن کے زیر اہتمام منعقد ہوا، اس موقع پر آل ایمپائر فیڈریشن نےاحتجاج کے لیے پورے شہر کا چکر لگانے کے بعد کلمہ چوک میں اپنی ریلی کا اختتام کیا ۔

مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی پنشن اصلاحات، یونیٹی الاؤنس اور کیڈر ایکٹ 2016 ان کے حقوق پر حملہ ہیں اور وہ انہیں کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔ احتجاج میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئیں، جن میں خاص طور پر لیڈی ہیلتھ ورکرز (ایل ایچ ڈبلیوز) کی بھرپور شرکت تھی۔ مظاہرین نے فوری طور پر تمام عارضی ملازمین کو مستقل کرنے اور پنشن اصلاحات کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے اپنے موقف میں کہا کہ سرکاری ملازمین اپنی زندگی کی تین دہائیاں عوام کی خدمت میں گزار کر ریٹائر ہوتے ہیں، تاکہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم، شادی اور مستقبل کے لیے کچھ بچت کر سکیں۔ تاہم حکومت کی جانب سے پنشن اصلاحات اور دیگر الاؤنسز میں کٹوتیاں ان کی زندگی کے تمام منصوبوں کو تباہ کر رہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وقت پر تنخواہیں اور دیگر مراعات کی عدم ادائیگی کے باعث ان کا معیار زندگی متاثر ہو رہا ہے۔

آل ایمپلائیز فیڈریشن کے نمائندوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ اگر ان کے جائز مطالبات پر فوری طور پر عمل نہ کیا گیا تو وہ قلم چھوڑ ہڑتال جیسے اقدامات پر مجبور ہوں گے۔

احتجاج میں خواتین کی بڑی تعداد کی شرکت نے اس مظاہرے کو خاص اہمیت دی۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ایل ایچ ویز نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے مردوں کے ساتھ کھڑی ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی مشکلات پر فوری توجہ دی جائے۔ خواتین کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بھی مرد ملازمین کی طرح مساوی سلوک کیا جائے۔

مظاہرین نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس احتجاج کا نوٹس لیں اور فوری طور پر ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ عوام کی خدمت کے لیے موجود ہیں لیکن حکومت کی جانب سے مسلسل ناانصافیوں نے انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا ہے۔

یہ احتجاج سرکاری ملازمین کی شدید ناراضگی کی عکاسی کرتا ہے جو اپنے حقوق کے لیے مسلسل لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی صورت اپنے جائز حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

Scroll to Top