(کشمیر ڈیجیٹل ) ایک ایشیائی ملک نے عام انتخابات میں بدترین شکست کے بعد سیاسی جماعت نے قیادت ’’AI‘‘ مصنوعی ذہانت کو دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) تیزی سے ان شعبوں میں داخل ہو رہی ہے جن کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں گیا تھا۔ ابتدا ءمیں اس کا استعمال صنعت و تجارت تک محدود تھا، پھر یہ تعلیمی اداروں، میڈیا اور عدالتوں تک جا پہنچی ۔
حالیہ دنوں البانیہ میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک اے آئی کو وزیر مقرر کیے جانے کے بعد اب جاپان میں ایک سیاسی جماعت نے اپنی قیادت ہی مصنوعی ذہانت کے حوالے کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔
جاپانی میڈیا کے مطابق پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی نے حالیہ عام انتخابات میں بُری شکست کے بعد اور بانی رہنما ماروک (شنجی) ایشیمارو کے مستعفی ہونے پر یہ غیر معمولی فیصلہ کیا۔ پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ اب اس کی قیادت ایک ’’AI لیڈر‘‘کے پاس ہوگی جس کے ماڈل کی تیاری پر کام شروع ہو چکا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:مِڈجرنی کی AI تصاویر پر ہالی وڈ کا وار ، ڈزنی و یونیورسل عدالت پہنچ گئے
شنجی ایشیمارو، جو مغربی جاپان کے ایک چھوٹے شہر کے سابق میئر رہ چکے ہیں، نے 2024 کے ٹوکیو گورنر کے انتخابات میں غیر متوقع طور پر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
اس کامیابی کے بعد انہوں نے رواں برس جنوری میں پیتھ ٹو ری برتھ پارٹی قائم کی ، تاہم کسی واضح منشور یا پالیسی کے بغیر یہ جماعت ایوانِ بالا کے انتخابات میں ایک بھی نشست حاصل نہ کر سکی اور ناکامی کے بعد ایشیمارو مستعفی ہوگئے ۔
پارٹی کے نئے ڈھانچے کے حوالے سے کوکی اوکومورا ، جو کیوٹو یونیورسٹی میں اے آئی ریسرچ کے طالب علم ہیں، نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پارٹی کی قیادت ایک اے آئی ماڈل سنبھالے گا۔
اوکومورا کے مطابق یہ نیا لیڈر براہِ راست اراکین کو حکم نہیں دے گا بلکہ پالیسی سازی، وسائل کی تقسیم اور انتخابی حکمتِ عملی ترتیب دینے پر توجہ دے گا ۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ طے ہونا باقی ہے کہ اے آئی کب اور کس طریقے سے پارٹی کی قیادت باقاعدہ طور پر سنبھالے گا ۔