(کشمیر ڈیجیٹل) نیپال میں جین زی مظاہروں کی کوریج کرنے والے بھارتی میڈیا نمائندوں کو مظاہرین کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ نوجوانوں نے جانبدارانہ رپورٹنگ پر رپورٹرز کو گھیر کر نہ صرف ان پر نعرے بازی کی بلکہ کئی مواقع پر انہیں دھکے دے کر بھگا دیا۔
11 ستمبر کو کٹھمنڈو میں جاری احتجاج کے دوران بھارتی رپورٹر اور کیمرہ مین کو مظاہرین نے گھیر لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے “گو بیک انڈین میڈیا” سمیت بھارت مخالف نعرے لگائے۔ اس دوران بعض بھارتی صحافیوں پر تشدد بھی ہوا تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات قابو میں کیے۔
مظاہرین نے بھارتی میڈیا کی کوریج کو ناکام بنانے کے لیے کیمروں کے سامنے آ کر برتن بجائے، رقص کیا اور جہاں کوئی بھارتی رپورٹر نظر آیا وہاں نوجوانوں نے اسے ہراساں کر کے نکال دیا۔
نیپالی نوجوانوں کا الزام ہے کہ بھارتی میڈیا ان کے اصل مسائل کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے اور احتجاج کو محض سوشل میڈیا پر پابندی کے گرد محدود کر رہا ہے، حالانکہ ان کے مطابق بدعنوانی، بے روزگاری اور سیاسی اشرافیہ کا تسلط ان کے اصل مطالبات ہیں۔ ایک کارکن نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: “بھارتی میڈیا ہماری کہانی نہیں بتا رہا، وہ اپنی کہانی بنا رہا ہے۔”
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے نیپالی حکومت نے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد احتجاجی تحریک کو “جین زی انقلاب” کا نام دیا گیا۔ ان مظاہروں کے دوران پرتشدد واقعات میں 30 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی اور متعدد سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کیا گیا۔ سنگین صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعظم کے پی شرما اولی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنے دستخط سے جاری بیان میں کہا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے آئینی حل ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں مہاجرین کیخلاف مارچ اور جوابی ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت