چارلی کرک قتل کیس: ملزم ٹیلر رابنسن 33 گھنٹوں کی تلاش کے بعد گرفتار

(کشمیر ڈیجیٹل)امریکی حکام نے دائیں بازو کے ممتاز سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل میں مطلوب شخص ٹیلر رابنسن کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاری اس وقت ممکن ہوئی جب ملزم کے ایک قریبی رشتہ دار نے اس کے اعتراف کی اطلاع ایک دوست کو دی، جس نے بعد میں پولیس سے رابطہ کیا۔

یوٹاہ کے گورنر سپینسر کاکس نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ’’ہم نے اُسے پکڑ لیا ہے‘‘۔ ان کے مطابق 33 گھنٹے جاری رہنے والی تلاش کے بعد یہ کارروائی جمعرات کی رات 10 بجے مکمل ہوئی۔

رپورٹس کے مطابق چارلی کرک کو بدھ کے روز یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں خطاب کے دوران گولی ماری گئی۔ 31 سالہ کرک کو گردن میں لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی۔ وہ امریکا میں دائیں بازو کے نمایاں چہرے تھے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نوجوان ووٹرز میں اثر و رسوخ بڑھانے میں اہم کردار ادا کر چکے تھے۔

صدر ٹرمپ نے اس قتل کو قومی اہمیت کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں پرچم سرنگوں کرنے اور خود کرک کے جنازے میں شرکت کا اعلان کیا۔

ابتدائی تفتیش میں جائے وقوعہ سے ملنے والے خالی خولوں پر اینٹی فاشسٹ نعرے اور گیت بیلا چاؤ کے الفاظ درج پائے گئے، جب کہ دیگر خولوں پر آن لائن گیمنگ کلچر سے جڑے نشانات بھی دیکھے گئے۔ تاہم حکام نے ملزم کے محرکات کے بارے میں فی الحال کوئی حتمی رائے دینے سے گریز کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں میں اب عالمی معیار کی سیفٹی لازمی، پاکستانی انڈسٹری کے لیے نئے دروازے کھلنے والے؟

پولیس اور ایف بی آئی نے ابتدا میں دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا لیکن تحقیقات کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ بعدازاں عوام سے شناخت میں مدد کی اپیل کی گئی، جس کے بعد ملزم کے خاندان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات نے کیس کو فیصلہ کن موڑ پر پہنچایا۔

Scroll to Top