لندن:برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کابینہ میں ردوبدل کرتے ہوئے کشمیری نژاد رکن پارلیمنٹ شبانہ محمود کو وزیر داخلہ مقرر کر دیا ہے۔ وہ اس سے قبل انصاف کی وزیر اور لارڈ چانسلر کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔
شبانہ محمود برمنگھم لیڈی ووڈ سے منتخب رکن پارلیمنٹ ہیں اور برطانوی حکومت میں سب سے سینئر مسلم خاتون سمجھی جاتی ہیں۔
وہ ایک بیرسٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کر چکی ہیں اور عدالتی اصلاحات، جیلوں میں بھیڑ اور امیگریشن پالیسی جیسے اہم معاملات پر کام کر چکی ہیں۔
وزیر داخلہ کے طور پر ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج غیر قانونی تارکین وطن کی آمد، چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل کراسنگز اور پناہ گزینوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کا متنازع معاملہ ہے جس پر حالیہ مہینوں میں حکومت کو سخت تنقید کا سامنا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: 23 سال برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہنے والے کشمیری نژاد خالد محمود برمنگھم یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسرتعینات
شبانہ محمود نے ماضی میں کہا تھا کہ برطانیہ کو ایسا نظام چاہیے جہاں امیگریشن قواعد سخت اور منصفانہ ہوں تاکہ نئے آنے والوں کو بہتر انداز میں معاشرے میں ضم کیا جا سکے۔
وہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق (ECHR) میں اصلاحات کی بھی حامی ہیں اور چاہتی ہیں کہ غیر ملکی مجرموں کو سزا پاتے ہی فوری طور پر ملک بدر کیا جائے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق شبانہ محمود کا تعلق لیبر پارٹی کے بلو لیبر دھڑے سے ہے، جو سماجی طور پر قدامت پسند مگر معاشی طور پر ترقی پسند سوچ کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ان کی تقرری کو اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے شبانہ محمود کے سامنے موجود چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں فوری طور پر پناہ گزینوں کے ہوٹل ختم کرنے، کیسز کے فیصلے تیز کرنے اور محفوظ و قانونی راستوں سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے سہولتیں بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔
یاد رہے کہ شبانہ محمود کا تعلق آزادکشمیر کے ضلع میرپور سے اور ان کی پیدائش برمنگھم میں ہوئی ہے۔