تیانجن:پاکستان دشمنی میں حد سے گزری مودی سرکار اسلام آباد کا تو کچھ نہ بگاڑ سکی مگر بھارت شنگھائی تعاون تنظیم( ایس سی او) میں آذربائیجان کے بطور مکمل رکن شامل ہونے کی راہ میں حائل ہوگیا اور آرمینیا کو بھی ایس سی او کا ممبر بننے سے روک دیا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے وزیراعظم شہبازشریف سے چین کے شہر تیانجن میں ملاقات کے دوران یہ معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ پاکستان کا ساتھ دینے پر بھارتی حکومت باکو سے عالمی تنظیموں میں انتقام لینے کی کوشش کر رہی ہے۔
الہام علییوف نے کہا کہ وہ بھارت کے خلاف فتح پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ آذربائیجان اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات ہیں تاہم بھارت ان سے چڑ گیا ہے۔
یہاں یہ بات اہم ہے کہ پاکستان اور ترکیے آذربائیجان سے قریبی تعلق رکھتے ہیں جبکہ بھارت کا آرمینیا سے معاشی اور دفاعی ہرلحاظ سے بہت قریبی تعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان کا ملٹی ڈومین وارفیئرحکمت عملی میں پاک فضائیہ سے سیکھنے کاخواہش کا اظہار
ادھر بھارت کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے آرمینیا کی شنگھائی تعاون تنظیم میں روڑے اٹکائے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ غیر رسمی طور پر یہ شرط تھی کہ آذربائیجان اور آرمینیا کو شنگھائی تعاون تنظیم کا ایک ساتھ رکن بنایا جائے۔
بدقسمتی سے بھارت نے آذربائیجان کی رکنیت بلاک کر دی جس کی وجہ نئی دہلی ہی نے آرمینیا کی رکنیت کی راہ میں بھی روڑے اٹکا دئیے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم سن2001میں قائم کی گئی تھی جس کے پاکستان، بھارت، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان اراکین ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات،غیر متزلزل حمایت پر شکریہ اداکیا
بیلاروس بھی جولائی سن 2024 میں تنظیم کا رکن بن چکا ہے جبکہ مبصر ملکوں میں افغانستان اور منگولیا شامل ہیں۔
اس طرح ڈائیلاگ پارٹنرز میں آذربائیجان، آرمینیا، بحرین، مصر، کمبوڈیا، قطر، کویت، مالدیپ، میانمار، نیپال، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکیہ اور سری لنکا شامل ہیں۔