(کشمیر ڈیجیٹل)متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ مہاجرینِ جموں و کشمیر کے لیے مختص محض چھ فیصد کوٹہ بھی ختم کر دینا ایک غیر منصفانہ، غیر دانشمندانہ اور ظالمانہ اقدام ہے، جو ہر لحاظ سے تکلیف دہ، افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بات انہوں نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اس فیصلے کو مہاجرین کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ستم رسیدہ مہاجرین نے تحریکِ آزادی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کیا، مگر آج بھی ان کے عزیز و اقارب مقبوضہ وادی میں ظلم و جبر کا شکار ہیں، زمینوں اور جائیدادوں سے محروم کیے جا رہے ہیں اور محاصروں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
قائدین نے کہا کہ توقع یہ تھی کہ ان مشکل حالات میں مہاجرین کے لیے مراعات میں اضافہ کیا جائے گا، لیکن اس کے برعکس ان کے حصے کا تھوڑا سا کوٹہ بھی چھین لینا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ فیصلہ قابض قوتوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار نہیں بنے گا جس سے وہ تحریکی صفوں میں مایوسی اور نااُمیدی پھیلائیں گے؟ اور دس لاکھ بھارتی فوج کے محاصرے میں زندگی گزارنے والے کشمیری عوام کو اس سے کیا پیغام ملے گا؟
اجلاس میں بیس کیمپ کی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس فیصلے کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لے اور اسے واپس لیا جائے۔ اسی طرح حریت رہنماؤں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ اپنے سیاسی و قانونی ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس اقدام کو کالعدم قرار دلوانے کی بھرپور کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ہیڈکوارٹر جہلم ویلی بارشوں میں جھیل کا منظر، حکومت اقدامات کرے: سید شجاعت گیلانی
متحدہ جہاد کونسل کے اجلاس میں مہاجرین سے بھی کہا گیا کہ وہ صبر و استقامت کے ساتھ تحریکِ آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں اور کسی قسم کی مایوسی کو قریب نہ آنے دیں۔