استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے

(کشمیر ڈیجیٹل) دنیائے موسیقی کے بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس مکمل ہوگئے۔

استاد نصرت فتح علی خان نے قوالی کو نئی پہچان دی اور اپنے منفرد انداز گائیکی سے دنیا بھر میں نام کمایا۔ اپنی دلکش آواز اور موسیقی کے ذریعے وہ آج بھی کروڑوں دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔

شہنشاہ قوالی 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد کے ایک معروف قوال خاندان میں پیدا ہوئے۔ 16 سال کی عمر میں انہوں نے قوالی کی تربیت حاصل کی اور بعد میں غزل، کلاسیکل اور صوفیانہ کلام بھی گایا۔ ان کے ہر گانے نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور دنیا کے دیگر ممالک میں مقبولیت حاصل کی اور امر ہوگیا۔

استاد نصرت فتح علی خان نے صوفیانہ کلام کو اس مہارت اور جذبات کے ساتھ پیش کیا کہ سننے والوں پر وجد طاری ہو جاتا۔ انہوں نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی میں جدت پیدا کی۔ ان کی مشہور قوالی ’دم مست قلندر علی علی‘ کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ علاوہ ازیں ’’وہی خدا ہے‘‘، ’’سانسوں کی مالا‘‘، ’’اکھیاں اڈیک دیاں‘‘، ’’گورکھ دھندہ‘‘ اور دیگر قوالیاں بھی آج تک مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوات اور باجوڑ میں پاک فوج کی سیلاب زدگان کے لیے امدادی کارروائی جاری

125 البمز ریکارڈ کروانے پر استاد نصرت فتح علی خان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے۔ سحر انگیز آواز اور شخصیت کے مالک استاد نصرت فتح علی خان گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوئے اور 16 اگست 1997ء کو 49 برس کی عمر میں ہم سے رخصت ہوگئے۔

Scroll to Top