چین : چکن گونیا کے کیسز 7 ہزار سے تجاوز ، کرونا طرز کی پابندیاں نافذ

گوانگ ڈونگ(کشمیر ڈیجیٹل)چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ میں مچھر سے پھیلنے والے وائرس چکن گونیا کے کیسز کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جس کے بعد حکام نے کورونا وبا کے دوران نافذ کردہ سخت اقدامات دوبارہ اپنانا شروع کردیے ہیں۔

چینی میڈیا کے مطابق، یہ وبا سب سے زیادہ فوشان شہر میں پھیلی ہے، جو اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے، جب کہ صوبے کے کم از کم 12 دیگر شہروں میں بھی انفیکشن رپورٹ ہوا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہی تقریباً 3 ہزار نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہانگ کانگ نے بھی پیر کے روز چکن گونیا کا پہلا کیس رپورٹ کیا ہے، جس میں ایک 12 سالہ لڑکا متاثر پایا گیا ہے جو حال ہی میں فوشان سے واپس آیا تھا۔

چکن گونیا بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا سبب بنتا ہے، اور یہ وائرس صرف مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، انسان سے انسان میں نہیں۔ اگرچہ چین میں یہ وائرس کم پایا جاتا ہے، مگر جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں یہ زیادہ عام ہے۔

انتظامیہ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ علامات ظاہر ہونے پر فوری ٹیسٹ کروائیں، گھروں میں کھڑا پانی نہ ہٹانے پر 10 ہزار یوان (تقریباً 1,400 امریکی ڈالر) تک جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔

حکام نے مزید اقدامات بھی شروع کیے ہیں، جن میں مچھر خور مچھلیاں چھوڑنا، ’ہاتھی مچھر‘ (جو دوسرے مچھروں کو کھاتے ہیں) کا استعمال، اور ڈرونز کے ذریعے کھڑے پانی کی نشاندہی شامل ہے۔

اگرچہ ان سخت اقدامات کو حفاظتی نقطہ نظر سے اہم قرار دیا جا رہا ہے، مگر عوامی سطح پر ان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ چینی سوشل میڈیا ویبو پر ایک صارف نے لکھا ’یہ سب کچھ بہت مانوس لگتا ہے، مگر کیا واقعی اس کی ضرورت ہے؟‘

ایک اور نے طنزیہ انداز میں کہا ’قرنطینہ کا کیا فائدہ؟ ایسا تو نہیں کہ مریض جا کر لوگوں کو کاٹ لیں گے۔‘

چینی حکام کا کہنا ہے کہ تمام مریضوں کی حالت ہلکی نوعیت کی ہے اور 95 فیصد افراد ایک ہفتے کے اندر صحت یاب ہو کر اسپتال سے فارغ ہو چکے ہیں۔

باغ ، کنٹریکٹرز کی بڑی بیٹھک، مشینری سمیت مظفرآباد کی طرف مارچ کا اعلان

Scroll to Top