بڑے اسلامی ملک کا کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا نے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں بچوں کو نقصان دہ آن لائن مواد سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے عمر کی حد طے کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

انڈونیشین صدر نے وزرا کو ہدایت کی ہے کہ ایسے قوانین ایک سے 2 ماہ میں مرتب کئے جائیں جن کے ذریعے آن لائن بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

انڈونیشیا کی وزیر برائے ڈیجیٹل افیئر نے ایک بیان میں بتایا کہ ان قوانین میں سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کیلئے عمر کی حد کا قانون بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

حکام کی جانب سے آن لائن سرگرمیوں کی مانیٹرنگ بھی سخت کئے جانے کا امکان ہے۔انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کے لیے کم از کم عمر کیا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:سپیکر کےقافلے پر حملے کے بعد حلقہ کھاوڑہ میں تلخی، آخر معاملہ ہے کیا؟

انڈونیشیا کی 79.5 فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے اور 12 سال سے کم عمر 48 فیصد بچے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹا گرام اور ٹک ٹاک کو استعمال کرتے ہیں۔

اسی طرح 12 سے 27 سال کی عمر کے 87 فیصد افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔انڈونیشیا کے علاوہ سنگاپور کی جانب سے بھی اسی طرح کی قانون سازی پر غور کیا جا رہا ہے۔

سنگاپور میں اس قانون کے تحت 12 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے سے روکا جائے گا یا ان کو ڈاؤن لوڈنگ تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

Scroll to Top