ishaq daar

بھارت سے بامعنی مذاکرات چاہتے ہیں،کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہیے،اسحاق ڈار

واشنگٹن:پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ مذاکرات بامعنی ہونے چاہئیں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا چاہیے۔

امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سےخطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، چین سے اسلحہ خریدنے کا مقصد امریکا سے تعلقات بگاڑنا نہیں

کسی ایک ملک کیساتھ تعلقات کو دوسرے ملک کی عینک سے نہیں دیکھتے، مقبوضہ کشمیر کا تنازع یواین چارٹر کے مطابق اب تک حل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امریکی وزیرخارجہ سےملاقات میں مشترکہ شراکت داری پر زوردیا، پاکستان اورامریکاکےتعلقات کثیرالجہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی ملاقات، پاکستان نے ہمیشہ امن کیلئےمثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ

ڈار کا کہناتھا کہ بین الاقوامی سطح پر حالات بدل رہے ہیں، عالمی معیشت دباؤ میں ہے، دہشت گردی اب بھی چیلنج ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف نبردآزما ہے۔

پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، پاکستان میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، پاکستان ذمہ دار ملک ہےاورامن چاہتاہے، پاکستان امریکا سےبہت جلد تجارتی معاہدہ چاہتاہے۔

پاکستان بھارت کے ساتھ ملکر دہشت گردی کیخلاف کام کرنے کو تیارہے، پاکستان نیوٹرل مقام پربھارت کیساتھ بات چیت کا منتظرہے۔

پاکستان کئی سال پہلے لشکر طیبہ کیخلاف کارروائی کر چکا ہے، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے ، پاکستان خطےکی صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتا، دوریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے۔

پاکستان سیاسی گروپنگ یاکسی بلاک کاحصہ نہیں بننا چاہتا، مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان چین اور امریکا کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، سانحہ9 مئی پر قانون اپنا راستہ لے گا، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اُٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینانہیں ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے نہ کسی کو کرنے دیں گے، پاکستان اپنے ہمسائے ممالک کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا، افغان حکومت کو تسلیم کرنا روس کا اپنا فیصلہ ہے۔

Scroll to Top