مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کا مطالبہ: اکتوبر 2025میں انتخابات کرائے جائیں

مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل)پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر نے اکتوبر 2025 سے قبل آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی ناکامی اور آئینی اداروں کی غیر فعالیت کی وجہ سے ریاست شدید بحران کا شکار ہے۔

جماعتی قائدین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر فیکٹ فائنڈنگ کمیشن قائم کر کے آزاد کشمیر کی سنگین صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔

یہ مطالبہ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے سابق سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، سابق وزراء حکومت مصطفی بشیر عباسی، افتخار گیلانی، محترمہ نورین عارف، مرتضیٰ گیلانی، سابق ممبر کشمیر کونسل انجینئر رفاقت حسین اعوان اور دیگر مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمراہ مظفرآباد میں مرکزی ایوانِ صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حکومت نے خود بحران پیدا کیا، اب اکتوبر سے پہلے انتخابات ہی حل ہیں :

راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں الیکشن کمیشن سمیت کئی اہم آئینی ادارے نامکمل ہیں، اسمبلی کی اہم کمیٹیاں تشکیل نہیں دی گئیں، جبکہ قانون سازی کے عمل کو مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2021 کے عام انتخابات کے بعد جان بوجھ کر غیر مستحکم حکومت قائم کی گئی اور محض دو سال کے دوران دو وزرائے اعظم تبدیل ہوئے، جس سے سیاسی، آئینی اور انتظامی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔ موجودہ وزیراعظم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر مقبول اور غیر نظریاتی شخصیت ہے، جس پر ہمیں پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ دینا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا،”ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اکتوبر 2025 کے آخر تک آزاد کشمیر میں عام انتخابات کروائے جائیں تاکہ سیاسی استحکام بحال ہو۔ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں، یہاں تک کہ جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی بھی اگر چاہے تو اپنی جماعت رجسٹر کروا کر حصہ لے سکتی ہے۔”

فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایا جائے :

مسلم لیگی رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ کمیشن تشکیل دیا جائے، جو تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے کر سیاسی و انتظامی صورتحال کا جائزہ لے اور سفارشات پیش کرے۔

اسمبلی غیر فعال، فیصلے غیر آئینی طریقوں سے :

قائدین کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے آئینی 60 دن کے اجلاس کا تقاضا پورا نہیں کیا گیا۔ کابینہ اجلاس بائی سرکولیشن ہو رہے ہیں، جو صرف ہنگامی حالات میں کیے جاتے ہیں، جبکہ یہاں یہ معمول بن چکا ہے۔ ضمنی میزانیہ بھی غیر آئینی طریقے سے منظور کیا گیا۔

عوام سڑکوں پر، وزیراعظم غائب :

چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ انوار حکومت نہ صرف آئینی بحران کی ذمہ دار ہے بلکہ خود انارکی کو ہوا دے رہی ہے۔ “وزیراعظم بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں، اداروں کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، عوام اور اداروں کا باہمی اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں تمام طبقے، یہاں تک کہ باوردی فورس بھی اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہے، لیکن وزیراعظم مشاورت اور فیصلہ سازی سے مکمل طور پر قاصر ہیں۔

الیکشن کمیشن نامکمل، صرف ایک ممبر:

رہنماؤں نے کہا کہ اس وقت الیکشن کمیشن میں صرف ایک ممبر موجود ہے، جو آئینی طور پر سینئر ممبر کی ذمہ داری نہیں نبھا سکتا۔ اپوزیشن لیڈر سے بارہا کہا گیا کہ مشاورت کریں، لیکن وزیراعظم نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

مہاجرین کی نشستوں اور حلقہ بندیوں پر واضح مؤقف :

رہنماؤں نے کہا کہ مہاجرین کی نشستوں کا اختیار صرف اسمبلی کو ہے اور اگر حکومت نئے حلقہ جات بنانے پر سنجیدہ ہے تو وہ دیگر جماعتوں سے مشاورت کرے، مسلم لیگ ن اس میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

پارٹی اندرونی معاملات کے لیے 8 رکنی کمیٹی قائم :

انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی اور ریاستی قیادت پر مشتمل 8 رکنی کمیٹی صرف جماعت کے اندرونی معاملات کو دیکھنے کے لیے قائم کی گئی ہے، اس پر کسی دوسری جماعت کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

افواج پاکستان اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت موجود ہیں :

راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں موجود پاک فوج اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ملکی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہے۔ بھارتی فوج کی مسلسل دھمکیاں لمحہ فکریہ ہیں، اور حکومت پاکستان کو اس حساس صورتحال میں فوری مداخلت کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ پی وی ویکسینیشن مہم: بھمبر میں بچیوں کو کینسر سے بچانے کی کوشش

Scroll to Top