غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی سنگین، بھوک سے3 دنوں میں 21 بچے شہید

غزہ میں اسرائیلی فوج نے بھوک کو جنگی ہتھیار بنا لیا اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں فاقہ کشی اوربھوک کے باعث 4 بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ میں قحط کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، اسرائیلی فوج کی مستقل ناکہ بندی کے باعث مصر سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی جس کے باعث فلسطینی ایک وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ و کشمیر میں مظالم، اقوام متحدہ بھارت و اسرائیل کو جوابدہ بنائے: ماہرین کا مطالبہ

وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی میں فاقہ کشی اوربھوک کے باعث 24 گھنٹوں میں 4 بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا نے بتایاکہ غزہ میں گزشتہ 3 روز کے دوران خوراک کی قلت کے باعث 21 بچے انتقال کرچکے ہیں اور اب تک غزہ میں غذائی قلت کے نتیجے میں 80 بچوں سمیت 101 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے بھوک کا شکار ہیں، اونروا کا انتباہ

اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی اونروا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔

اونروا کے مطابق مارچ سے اب تک اسرائیل نے صرف محدود مقدار میں خوراک اور انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے دی ہے جو موجودہ ضروریات کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کی بندش اور مستقل بمباری کے باعث بچوں کی صحت اور نشوونما کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ نے غزہ سے یکجہتی کے لیے اہم قدم اٹھا لیا!

ترجمان نے کہا غزہ میں غذائی بحران سنگین ہو چکا ہے، بچے ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں اور والدین کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہیں۔

اونروا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور بلا تاخیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔

Scroll to Top