چڑہوئی کے نواحی علاقے کالاڈب سے 13 جولائی کو اغوا ہونے والے نوجوان سید قیصر عباس شاہ کی لاش 9 روز بعد 22 جولائی 2025 کو پلاہل راجگان کے ایک مکان کے صحن سے برآمد کر لی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ مکان راجہ فاروق نامی شخص کی ملکیت ہے جو پلاہل راجگان کا رہائشی ہے جبکہ اس کی فیملی بیرون ملک، برطانیہ میں مقیم ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ملزم راجہ انیق ولد راجہ شکیل، کچھ عرصے سے اپنے ماموں راجہ فاروق کے اس خالی مکان میں قیام پذیر تھا اور اس نے وہاں عارضی طور پر ڈیرا قائم کر رکھا تھا۔
پولیس کو اطلاع ملنے پر صبح 8 بجے کارروائی کی گئی، جس دوران نوجوان کی لاش اسی مکان کے صحن سے برآمد ہوئی، جسے زمین میں دفن کیا گیا تھا۔ پولیس نے موقع سے شواہد اکٹھے کیے اور لاش کو قبضے میں لے کر قانونی کارروائی شروع کر دی۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس بہیمانہ قتل میں مبینہ طور پر راجہ انیق، اس کے والد راجہ شکیل، ان کا ڈرائیور مرزا عامر (ساکن میرپور)، اور تین کرائے کے قاتل ملوث ہیں۔ یہ کرائے کے قاتل پشاور سے بلوائے گئے تھے جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم مرکزی ملزمان راجہ انیق، راجہ شکیل، مرزا عامر اور دیگر سہولت کار تاحال مفرور ہیں۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں مزید گرفتاریاں اور اہم انکشافات سامنے آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نیلم میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد بند سڑک بحال، ٹریفک روان
دوسری جانب مقتول کے ورثاء نے واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس ظلم میں ملوث تمام افراد کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا مؤقف ہے کہ باپ بیٹے سمیت تمام سہولت کاروں کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق سخت سزا دی جائے تاکہ مظلوم خاندان کو انصاف مل سکے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔