ڈھاکہ (کشمیر چینل) بنگلہ دیشی فضائیہ کا ایک تربیتی طیارہ پیر کے روز دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے اُتّرا میں ایک اسکول پر گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 170 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طیارہ مل اسٹون اسکول اینڈ کالج کی دو منزلہ عمارت سے ٹکرا گیا جس کے بعد شدید دھماکہ ہوا، آگ بھڑک اٹھی اور ہر طرف دھواں پھیل گیا۔
فیس بک پر جاری بیان میں بنگلہ دیشی مسلح افواج نے کہا کہ ایف-7 تربیتی طیارہ دوپہر 1 بجے کے بعد پرواز کے فوراً بعد فنی خرابی کا شکار ہوا۔ پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ محمد توقیر اسلام بھی حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔
قومی انسٹیٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری کے مطابق 50 سے زائد افراد کو جھلسنے کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
صحت کی وزارت کے مطابق 17 جاں بحق افراد بچے تھے، جن کی عمریں 4 سے 18 سال کے درمیان تھیں۔ زیادہ تر طلبہ اسکول سے چھٹی کے بعد باہر نکل رہے تھے جب حادثہ پیش آیا۔
کالج کے ایک استاد رضاالاسلام نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ انہوں نے طیارے کو عمارت سے براہِ راست ٹکراتے دیکھا۔ ایک اور استاد مسعود طارق نے رائٹرز کو بتایا: ’’جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو صرف آگ اور دھواں ہی نظر آیا… یہاں بہت سے بچے اور والدین موجود تھے۔‘‘
دسویں جماعت کے ایک طالب علم نے بتایا کہ وہ امتحان کے بعد عمارت سے نکلا ہی تھا کہ طیارہ اس کی آنکھوں کے سامنے عمارت سے جا ٹکرایا، اور اس کا قریبی دوست موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔
مسلح افواج کے بیان کے مطابق پائلٹ نے فنی خرابی کے بعد طیارے کو کم گنجان آبادی کی طرف لے جانے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ حادثے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
موقع پر امدادی کارروائیاں جاری رہیں جہاں ریسکیو اہلکار ملبے میں پھنسے افراد کی تلاش میں مصروف رہے جبکہ ہزاروں افراد عمارتوں کی چھتوں پر چڑھ کر منظر کو دیکھتے رہے۔
متاثرہ افراد کو ڈھاکہ کے سات مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ اُتّرا آدھونک میڈیکل کالج اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ زیادہ تر زخمیوں کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان ہیں اور ان کے جسم پر جیٹ فیول کے باعث شدید جھلسنے کے زخم ہیں۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری میں متاثرہ بچوں کے والدین اور رضاکاروں کا ہجوم دیکھنے میں آیا، کئی لوگ خون دینے کے لیے پہنچے۔ ایک شخص نے بتایا کہ اس کا آٹھ سالہ بھتیجا حادثے میں جاں بحق ہوا ہے: ’’میرا پیارا بھتیجا اس وقت مردہ خانے میں ہے،‘‘ اس نے کہا، جبکہ اس کا بھائی، جو بچے کا والد تھا، بار بار دہرا رہا تھا: ’’میرا بیٹا کہاں ہے؟‘‘
عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی اور تمام متاثرین کو مکمل مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں لکھا: ’’یہ قوم کے لیے گہرے دکھ کا لمحہ ہے۔ میں زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتا ہوں اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت دیتا ہوں کہ وہ اس صورتحال کو پوری سنجیدگی سے سنبھالیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: جہلم ویلی کی سڑکیں خطرناک، ڈپٹی کمشنر نے ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا!
بنگلہ دیش میں منگل کے دن سرکاری طور پر یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، اس دوران ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔