باغ (کشمیر ڈیجیٹل) سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھانے کےلئے نئی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نئی نسل کو آزادی کی نعمت غلامی کے دور کے مصائب اور آباؤ اجداد کی قربانیوں سے روشناس کروانے کےلئے عملی اقدام کےلئے سیاسی جماعتوں کا کردار اہمیت کا حامل ہے ،13 جولائی 1931 کو 22 شہداءنے اذان کی تکمیل کےلئے جانیں قربان کیں ، سب کے سینے پر گولیاں لگی تھیں ، آزاد کشمیر کا یہ خطہ اور نظام قربانیوں کا نتیجہ ہے یہاں کسی قسم کی نظریاتی کمزوری کی کوئی گنجائش نہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:کارکن متحد رہیں،حلقہ 6اور 7 سے الیکشن خود لڑوں گا، راجہ فاروق حیدر کا پیغام
پاکستان کے ساتھ رشتے پر فخر ہے، اپنے دور حکومت میں 13 ویں ترمیم کے ذریعے ریاست کو باوسائل بنایا، کشمیر کونسل کا کردار ختم کر کے آزاد کشمیر میں ترقی اور خوشحالی کے سفر کا آغاز کیا،افواج پاکستان کی موجودگی میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، افواج پاکستان کی قربانیوں پر بھی فخر ہے ۔
آزاد کشمیر میں نظام چلانے والوں پر فرض ہے کہ وہ اس خطہ کے اندر نظریاتی اور فکری انتشار کے خاتمے کےلئے اپنا کردار ادا کریں ، بتایا جائے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کو کیوں دیوار سے لگایا گیا،مسلمہ سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں کو باہر رکھ کر سول سوسائٹی کے ساتھ کیا مذاکرات کیے جا رہے ہیں ۔
باغ میں یوم شہداکے حوالے سے سید حسن شاہ گردیزی فاونڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ ملک کو بنانے یا بگاڑنے میں بنیادی کردار سیاسی جماعتوں کا ہوتا ہے جب کہتا تھا کہ ریاست کا آخری وزیراعظم ہوں تو ٹھیک کہتا تھا آئین میں تیرویں ترمیم کے ذریعے جو وسائل حاصل کئے نیا آئین بنایا کشمیر کونسل جیسے ادارے کا انتظامی کردار ختم کیا آج جب وزیراعظم کہتے ہیں اتنی آمدن ہوئی ہے تو وہ سب تیرویں ترمیم کی بدولت ہے ہم نے خدمت کی ہے اسی وجہ سے ہمیں نشانہ بنایا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں:انتخابی اتحاد زیرغور نہیں،دھاندلی کا الزام پیپلزپارٹی کی ذہنی پستی کا شاخسانہ ، راجہ فاروق حیدر
نئی نسل کے ذہن سے نظریات کو ختم کیا جارہا ہے آزادکشمیر کے اندر ایک نئے نظریہ کو بنایا جارہا ہے راے شماری سے پہلے جو بھی بات کرتا ہے وہ تقسیم کشمیر کی راہ ہموار کرتا ہے آج حالات ہمارے سامنے ہیں،فلسطین کے حالات آپ کے سامنے ہیں،نظریاتی تخریب کاری ہماری لیے زہر قاتل تھے،سیاسی جماعتوں کو سائیڈ لائن رکھ کر سول سوسائٹی سے کیا مذاکرات کیے جارہے ہیں اس کے پیچھے کیا ہے کیوں سیاسی قیادت سے مشاورت نہیں کی جارہی ؟۔
کوئی سول سوسائٹی سیاسی جماعتوں کی جگہ نہیں لے سکتی سیاست دانوں سے مذاکرات یا بات چیت کیوں نہیں کررہے وجہ کیا ہے ؟،آزادکشمیر کے اندر 2021 میں جو اسمبلی لائی گئی سی عوام کی نما ئندہ نہیں اس سے خرابیاں ہوئیں تقریب میں وزیر حکومت سردار میر اکبر، سابق وزیر راجہ یاسین ، عبد الرشید ترابی سمیت بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے شرکت کی۔