برطانوی نژاد پاکستانی نے آزاد کشمیر میں اسکول بنانے کے لیے برطانیہ میں اپنی جائیدادیں فروخت کر دیں

برطانیہ میں نصف صدی محنت مزدوری کے بعد پانچ جائیدادیں بنانے والے چوہدری محمد اسلم نے اپنی تمام زندگی کی کمائی آزاد کشمیر کے بچوں کی تعلیم پر قربان کر دی۔ میرپور سے تعلق رکھنے والے چوہدری اسلم نے برطانیہ میں تقریباً 50 سال کام کیا اور پانچ گھر خریدے، مگر 2023 میں جب وہ وطن واپس لوٹے تو زلزلہ متاثرہ علاقوں کا منظر دیکھ کر دل پگھل گیا۔

2005 کے خوفناک زلزلے کو 15 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا، مگر آج بھی باغ، حویلی، پلندری، راولاکوٹ اور مظفرآباد کے دیہی علاقوں میں بچے کھلے آسمان تلے، سردی، گرمی اور بارش میں زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور تھے۔ زلزلے میں 2,400 سے زائد اسکول تباہ ہو گئے تھے، مگر مکمل بحالی کا کام نہ ہو سکا۔ چوہدری اسلم اس صورتحال سے اس قدر متاثر ہوئے کہ واپس برطانیہ جا کر اپنی پانچوں جائیدادیں بیچ ڈالیں اور اپنی تمام جمع پونجی — جو کہ کروڑوں روپے پر مشتمل تھی — ان بچوں کے روشن مستقبل کے لیے وقف کر دی۔

انہوں نے مسلم چیریٹی (UK) کے ساتھ شراکت داری کی تاکہ فنڈز شفاف انداز میں بروئے کار آئیں۔ اس شراکت سے باغ، حویلی، پلندری، راولاکوٹ اور مظفرآباد میں 35 جدید اسکول تعمیر کیے گئے، جن میں باقاعدہ کلاس رومز، فرنیچر، اور دیگر بنیادی سہولیات دستیاب ہیں۔ یہ اسکول اب بچوں کے لیے محفوظ، باوقار اور سہولت سے بھرپور تعلیمی ماحول فراہم کر رہے ہیں، جہاں وہ یکسوئی سے تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ عارضی جھونپڑیوں اور کھلے میدانوں کی جگہ اب پختہ عمارتوں نے لے لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کے خلاف بطور پالیسی اپنایا ہے:ڈی جی آئی ایس پی آر

چوہدری محمد اسلم کا یہ اقدام صرف انسانیت ہی نہیں بلکہ حب الوطنی کی بہترین مثال ہے، جس نے ہزاروں بچوں کی تقدیر بدل دی ہے۔

Scroll to Top