لندن (کشمیر دیجیٹل) فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے کے دوران برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے اور یوکرین کے دفاع میں یورپی ممالک کے ساتھ تعاون کرے۔ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے کسی بھی سربراہ کا یہ پہلا سرکاری دورہ برطانیہ ہے۔
صدر میکرون نے منگل کے روز برطانوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے ایک خطاب میں فرانس اور برطانیہ کے درمیان قریبی تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو امریکہ اور چین پر ضرورت سے زیادہ انحصار ختم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
یہ دورہ برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی دعوت پر عمل میں آیا۔ میکرون کا استقبال شاہی خاندان کے افراد، ولی عہد شہزادہ ولیم اور شہزادی کیتھرین نے کیا، جس کے بعد روایتی شاہی جلوس میں انہیں ونڈزر کاسل لے جایا گیا۔
پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران میکرون نے کہا کہ فرانس اور برطانیہ کو یورپ کو مضبوط بنانے کے لیے دفاع، امیگریشن، ماحولیاتی تبدیلی اور تجارت جیسے شعبوں میں قریبی تعاون کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو عالمی چیلنجز کا سامنا اتحاد کے ساتھ کرنا ہو گا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ ان کا اتحاد دنیا میں مثبت فرق پیدا کر سکتا ہے۔
صدر میکرون نے یوکرین کے حوالے سے واضح پیغام دیا کہ یورپی ممالک کبھی بھی یوکرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا اور برطانیہ سے اپیل کی کہ وہ فرانس کے ساتھ مل کر ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جہلم ویلی میں کلاؤڈ برسٹ سے متعدد مکانات اور گاڑیاں متاثر
ان کا کہنا تھا کہ غزہ تباہی کا شکار ہو چکا ہے اور مغربی کنارے پر روزانہ حملے ہو رہے ہیں، جس کے باعث ریاستِ فلسطین کے قیام کا خواب شدید خطرے میں پڑ چکا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دو ریاستی حل اور ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنا ہی پورے خطے میں امن اور استحکام کا واحد راستہ ہے۔