اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)وفاقی کابینہ نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی، ایک سال کے دوران ساڑھے 7 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کے بعد اب 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ چینی کی درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی، فیصلہ چینی کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چینی کی درآمد کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں، فوری عمل درآمد شروع کیا جا رہا ہے، چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق چینی کی درآمد کا طریقہ ماضی کی حکومتوں سے مختلف اور واضح طور پر بہتر حکمت عملی کی نمائندگی کرتا ہے، ماضی میں اکثر چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈال کر سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا-
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق موجودہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا تھا، جب چینی وافر مقدار میں دستیاب تھی، اب چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی درآمد کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے چند ہفتے بعد ہی وفاقی حکومت نے ملک میں قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے خام چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خام چینی (شکر) کی درآمد سے ملک میں قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی اور مستقبل کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی، کیونکہ اسے مقامی طور پر ریفائن کرکے چینی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت اس وقت دی گئی تھی، جب صنعت نے مقامی قیمتوں کو 145 سے 150 روپے فی کلو کے درمیان رکھنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم گزشتہ 10 روز میں قیمت 180 روپے فی کلو تک جاپہنچی ہے۔
مارکیٹ مبصرین کے مطابق کرشنگ سیزن کے دوران قیمتوں میں اس طرح کا اضافہ نہ صرف غیر معمولی ہے، بلکہ حکومت کی موثریت اور صنعت کی ساکھ کے فقدان کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
ڈی ایچ او ڈاکٹر غلام نبی ہنگامی طور پر ٹی ایچ کیو ہسپتال پہنچ گئے ، زخمیوں کی عیادت