والد کا علاج کرایا جائے اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ،سحر شبیر شاہ کی جذباتی اپیل

سرینگر:مقبوضہ کشمیرمیں جیل میں نظر بندعلیل کشمیری رہنما شبیراحمد شاہ کی بیٹی سحرشبیر شاہ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیومیں اپنے والد کے صحت کی تشویشناک صورتحال ا ور نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے ایک جذباتی اپیل کی ہے کہ ان کے والد کو علاج کی سہولت دی جائے اس سے قبل دیر ہوجائے۔

سوشل میڈیا سائٹ فیس بک پر جاری کی گئی ویڈیو میں سحرکہہ میں ضمیر کے قیدی سید شبیر شاہ کی بیٹی ہوں جو38سال سے جیل میں قید ہیں،یہ اپیل سیاسی نہیں،کسی ملک سے دشمنی نہیں اور کسی ادارے یا حکومت کیخلاف بھی نہیں ہے۔

یہ صرف میرے والد کی زندگی، ان کی صحت اور باعزت سلوک کے حق کے بارے میں ہے۔ وہ سوال کررہی ہیں کیا تمہارا ضمیر زندہ ہے۔؟

سحر نے کہا کہ میری ویڈیو کو منفی نہ لیا جائے کیونکہ اس سے قبل بھی ویڈیو بیان پر مجھے اور میری فیملی کو بہت سےمشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

 

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے بغیر کسی سزا کے جھوٹے الزامات پر اپنی زندگی کے 38 قیمتی سال بھارتی جیلوں میں گزارے ہیں۔

سحر کے مطابق اس کے والد شدید بیمار ہیں،میں آخری بار مارچ میں ان سے ملی تھی، انہیں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور کئی سرجریوں کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اس کے باوجود انہیں مناسب طبی دیکھ بھال، طبی ریکارڈ تک رسائی اور یہاں تک کہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رابطے کے بنیادی حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دو سالوں میں ایک بھی فون کال کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اس حق سے بھی محروم رکھاگیا ہے۔ وہ اپنے خاندان پرپڑنے والے گہرے جذباتی اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ہمیں ان کے خاندان کو ان سے دور رکھا گیا ہے۔

نوجوان بیٹی جذبات سے کانپتی ہوئی آواز میں بتارہی ہیں کہ ماضی میں آواز اٹھانے پر کس طرح ان کی والدہ اور بہن کو تکلیف پہنچائی گئی لیکن کوئی کب تک اپنے والد کو یوں دیکھ کر خاموش رہ سکتا ہے۔؟

انہوں نے کہا کہ اور کچھ ممکن نہیں تو والد کو ہائوس اریسٹ کردیا جائے میں والد کیلئے بولنا بند نہیں کرسکتی،میری کوئی بات منفی نہ لی جائے ، میں صرف اپیل کررہی ہوں۔

سحر اپنے پیغام میں کہہ رہی ہیں کہ یہ ایک بیٹی کی انسانی ہمدردی، انصاف اور بنیادی انسانیت کیلئے التجا ہے۔ اگر انصاف کوئی چیز ہے، تو اسے ابھی ہونے دیں نہ کہ اس وقت جب بہت دیر ہو چکی ہو۔

Scroll to Top