راولاکوٹ (کشمیر ڈیجیٹل)ڈویژنل بار ایسوسی ایشن پونچھ کا دیرینہ مطالبہ بار روم کیلئے جگہ مختص کر دی گئی چیف جسٹس نے جگہ کا تعین کر دیا گیا ہے۔۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر راجہ سعید اکرم کے دورہ راولاکوٹ کے موقع پر ڈویژنل بار ایسوسی ایشن پونچھ کی جانب سے استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جسٹس سپریم کورٹ خواجہ نسیم جسٹس رضا علی خان چیف جسٹس ہائی کورٹ سردار لیاقت حسین شاہین ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال ڈسٹرکٹ و سیشن جج راجہ یوسف ہارون ضلعی قاضی عبدالباسط سابق صدور بار ایسوسی ایشن سنیئر وکلا سپریم کورٹ و ہائی کورٹ ممبران بار ایسوسی ایشن سنیئر وکلا سردار طاہر انور عبد الخالق شمشاد خان جاوید ناز خالد محمود ممبران بار کونسل امیر حمزہ ذوبیہ بدر ایڈووکیٹس کے علاؤہ ڈویژن بھر سے وکلا نے شرکت کی ہے۔۔
چیف جسٹس آزاد کشمیر جسٹس سپریم کورٹ راجہ سعید اکرم نے ڈویژنل بار ایسوسی ایشن پونچھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بار ایسوسی ایشن و بینچ کا تعلق لازم و ملزوم ہے، دونوں ادارے ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راولاکوٹ کو ہمیشہ خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے اور ان کی خواہش رہی کہ مظفرآباد کے بعد راولاکوٹ کو ویڈیو لنک کے ذریعے جوڑا جائے، جس کا کامیاب آغاز ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے لیے بار ان کا گھر ہے اور اسی روایت کو قائم رکھا جائے گا۔ انہوں نے وکلاء کی خدمات، خودداری، پیشہ ورانہ رویے اور ججمنٹ پر مبنی عدالتی عمل کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی خودمختاری، فیصلے کی جرات، ضمیر کے مطابق فیصلہ دینا اور قانون کی بالادستی ہی اصل انصاف ہے۔چیف جسٹس راجہ سعید اکرم نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن پونچھ نے ایسے عظیم ججز پیدا کئے ہیں جن کا نام آزاد کشمیر اور پاکستان کی عدالتی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
جن میں جسٹس سید محمد، سردار اقبال اور دیگر شامل ہیں۔تقریب میں ایئرکنڈیشننگ، بار روم کی تعمیر نو، نئی جگہ کی منظوری جیسے عملی اقدامات پر بھی بات کی گئی، اور چیف جسٹس نے اعلان کیا کہ متعلقہ مطالبات پر فوری عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے بار روم کے لیے موزوں جگہ فراہم کی جگہ کا تعین کیا اور مختص کی اور جلد از جلد اے سی کی تنصیب کی یقین دہانی بھی کرائی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اہم ججمنٹس کا حوالہ بھی دیا، جن کے ذریعے ملاوٹ، تجاوزات، اور غیر قانونی سرگرمیوں کا خاتمہ ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں صرف فیصلے نہیں کرتیں بلکہ ان کے نفاذ کی بھی ضامن ہیں، اور ہم اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری قوت کے ساتھ ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ عوام کی خدمت کیلئے ہے اور وکلاء معاشرے کی کریم ہیں جو عوامی مسائل کو قانون کے دائرے میں رہ کر حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس لیاقت حسین حسین شاہین نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا ہمیشہ آئین و قانون کی بالادستی اور انصاف کے قیام کیلئے کھڑے ہوتے ہیں، اور یہی رول آف لا کی اصل نمائندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کا مؤقف ہمیشہ اصولوں پر مبنی رہا ہے جس پر فخر کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے پولیس کے موجودہ تفتیشی نظام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نظام ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک قتل کیس میں تفتیشی افسر گیارہ افراد کو مقدمے میں شامل کر دیتا ہے جن میں سے پانچ تو اصل ملزم ہوتے ہیں جبکہ چھ افراد بے گناہ ہوتے ہیں جنہیں بعد میں بری کیا جاتا ہے۔
یہ عمل نہ صرف عدالتی نظام کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔جسٹس لیاقت حسین شاہین نے اس بات پر زور دیا کہ اس نظام میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم حکومت کو تحریری طور پر سفارش کریں گے کہ قانون میں تبدیلی کی جائے اور تفتیش کے نظام کو شفاف اور مؤثر بنایا جائے۔انہوں نے وکلا کے تمام جائز مطالبات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیشہ انصاف، آئین اور قانون کی سربلندی کا ضامن ہے اور اس کی مضبوطی کے لیے وکلا کا متحد ہونا ضروری ہے۔
اس سے قبل صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ، سردار صابر کشمیری ایڈووکیٹ نے چیف جسٹس کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بار روم اور وکلاء چیمبرز کے حوالے سے ڈسٹرکٹ بار کا دیرینہ مطالبہ تاحال تشنۂ تکمیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں مختلف اعلیٰ عدالتی شخصیات اور حکام نے اس مطالبے کی منظوری کے اعلانات کیے، لیکن تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ نے بار روم کے لیے جگہ مختص کی تھی، لیکن بعد میں انتظامیہ کی تبدیلی کے باعث وہ معاملہ رک گیا۔
بعد ازاں اظہر سلیم بابر نے متبادل جگہ دینے کا وعدہ کیا، جو ابھی تک وفا نہ ہو سکا۔ راجہ صداقت، لیاقت صداقت، خواجہ سیف اور رضا علی خان کی آمد پر بھی مطالبہ دہرایا گیا، لیکن بار کو تاحال کوئی مستقل جگہ نہیں ملی۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ چیف جسٹس جسٹس لیاقت حسین شاہین، جنہوں نے ماضی میں اس مطالبے کی اہمیت کو تسلیم کیا، اب اس مسئلے کے حل میں عملی پیش رفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ اب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ کو ڈویژنل بار کا درجہ دیا جا چکا ہے، اس لیے اس کے تقاضے بھی اسی سطح کے ہیں، اور بار کیلئے باقاعدہ عمارت کی فراہمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ بار روم کی تجویز کردہ عمارت میں نیچے کنٹین اور اوپر بار روم بنایا جائے گا۔ مزید یہ کہ 2013 میں پی ڈبلیو ڈی دفاتر کے نیچے موجود جگہ کے حوالے سے بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ نئے دفاتر کی تعمیر کے بعد وہ جگہ بار کو دی جائے گی، جو آج تک فراہم نہیں کی گئی۔
آخر میں صدر بار نے جسٹس لیاقت حسین شاہین، رضا علی خان اور دیگر اعلیٰ احکام حکام سے اپیل کی کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ انصاف کے اس مشن میں معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور وکلا کو مکمل تعاون فراہم کیا جانا چاہیے۔
اختتام پر چیف جسٹس نے بار کی جانب سے دی گئی عزت و احترام پر شکریہ ادا کیا بار روم کے لیے جگہ کا تعین کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ عدلیہ اور وکلاء مل کر آزاد کشمیر میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے۔
محرم الحرام کے دوران امن و امان کے لیے جہلم ویلی میں دفعہ 144 نافذ