آج کا دور جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا دور ہے، جہاں کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ مگر اس سہولت نے ایک نئے مسئلے کو بھی جنم دیا ہے، جسے ماہرین “ڈیجیٹل فٹیگ” یا “ڈیجیٹل تھکاوٹ” کا نام دیتے ہیں ۔
طویل وقت تک اسکرینوں پر نظر جمانے سے نوجوانوں میں ذہنی دباؤ، جسمانی تھکاوٹ، چڑچڑاپن اور توجہ مرکوز رکھنے میں دُشواری جیسی علامات بڑھتی جارہی ہیں ۔ یہ ڈیجیٹل تھکاوٹ نہ صرف آنکھوں میں خشکی ، جلن اور نظر دھندلا ہونے کا سبب بنتی ہے ، بلکہ گردن اور کمر میں درد، نیند کی کمی اور افسردگی جیسے مسائل کو بھی بڑھا سکتی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ثناء حسین نے کہا کہ نوجوانوں میں کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز پر زیادہ وقت گزارنے سے جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:راولاکوٹ : پانی کی شدید قلّت ،سیکرٹری پلاننگ کی معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی
بدقسمتی سے، اکثر لوگ ان علامات کو نظر انداز کرتے ہیں، جو بعد میں اینزائٹی، ڈپریشن اور دیگر سنگین ذہنی امراض میں تبدیل ہوسکتی ہیں ۔ ڈاکٹر ثناء حسین نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ اسکرین پر ایک ہی موضوع پر توجہ مرکوز رکھنے کی عادت اپنائیں ، تاکہ دماغ پر غیرضروری بوجھ نہ پڑے ۔ بار بار مختلف ویڈیوز دیکھنے یا متنوع مواد پر نظر دوڑانے سے ذہن منتشر ہو جاتا ہے ، کیونکہ ہمارا دماغ ایک وقت میں ہر چیز کو مکمل طور پر جذب نہیں کر سکتا ۔ اس لیے بہتر ہے کہ اپنی سرگرمیوں کو منظم کریں، سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر گھنٹوں سکرولنگ سے پرہیز کریں اور اپنی روزمرہ سرگرمیوں کے لیے مناسب اوقات مقرر کریں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی سرگرمی، چہل قدمی، ورزش، اور چند لمحے اپنی ذات کے لیے نکالنا ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سرجن نے 7 ہزار میل دور سے پہلی روبوٹک سرجری کا کامیاب تجربہ کر دکھایا!
کھانے پینے اور سونے جاگنے کا معمول بہتر بنانے سے بھی دماغ اور جسم کو آرام ملتا ہے ، جس سے ڈیجیٹل فٹیگ کی شدت کم ہو سکتی ہے ۔ ڈاکٹر ثناء حسین نے مزید کہا کہ اگر کسی فرد کو توجہ مرکوز رکھنے ، دوسروں سے گفتگو کرنے میں دُشواری یا ہر وقت مایوسی اور نااُمیدی جیسی علامات کا سامنا ہو تو اُسے بلا تاخیر کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت مدد حاصل کی جا سکے ۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ موجودہ دور میں اسمارٹ ڈیوائسز کا استعمال تو ضروری ہے ، مگر اپنی صحت اور ذہنی سکون کو مقدم رکھتے ہوئے ان کا معتدل استعمال اپنانا ہم سب کے لیے نہایت اہم ہے۔