اسلام آباد : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جناح میڈیکل کمپلیکس نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ ممالک کے مریضوں کے لیے بھی جدید طبی سہولیات فراہم کرے گا، یہ ادارہ پورے خطے کے لیے اعلیٰ تحقیق اور معیاری علاج کا مرکز بنے گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر کے منصوبے پر اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہواجس میں منصوبے پر پیشرفت اور آئندہ لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منصوبے کی اہمیت پر زور دیا اور واضح ہدایات جاری کیں کہ اس کی تعمیر کے تمام مراحل میں 100 فیصد شفافیت یقینی بنائی جائے اور قومی وسائل کے استعمال میں کسی قسم کی کوتاہی یا بدعنوانی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کے حوالے سے اب تک چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور سنگاپور میں روڈ شوز منعقد کیے جا چکے ہیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں نے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ مزید یہ کہ منصوبے کے لیے دو بین الاقوامی کانفرنسز کا بھی انعقاد کیا گیا جن میں 10 ممالک کی 33 معروف کمپنیاں شریک ہوئیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 600 کنال اراضی کے حصول کا عمل تیزی سے جاری ہے، جب کہ اس مقصد کے لیے بین الاقوامی سطح پر ماہرین اور کنسلٹنٹس کی تعیناتی کے لیے اشتہار بھی جاری کیا جا چکا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال، چیئرمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (PKLI) پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر اور متعلقہ اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
منصوبے کا پس منظر:
جناح میڈیکل کمپلیکس اینڈ ریسرچ سینٹر حکومتِ پاکستان کا ایک میگا ہیلتھ پراجیکٹ ہے، جسے وفاقی حکومت اسلام آباد میں قائم کر رہی ہے تاکہ جدید ترین طبی سہولیات اور تحقیق کے میدان میں پاکستان کو علاقائی مرکز (Regional Health Hub) بنایا جا سکے۔ یہ ادارہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (PKLI) کے طرز پر قائم کیا جا رہا ہے اور اسے قومی سطح پر ایک ماڈل ادارے کے طور پر ترقی دینے کا عزم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حالیہ جنگ کا سب سے بڑا ایرانی حملہ: نیتن یاہو کی ایران کو کھلی دھمکی
یہ منصوبہ نہ صرف مقامی مریضوں کے لیے جدید علاج اور تحقیق کی سہولتیں فراہم کرے گا بلکہ افغانستان، وسطی ایشیا، اور دیگر ہمسایہ ممالک سے آنے والے مریضوں کے لیے بھی خدمات کا مرکز بنے گا جس سے پاکستان میں میڈیکل ٹورازم کو فروغ ملے گا۔ حکومت نے اس منصوبے کو مکمل شفافیت، عالمی معیار کی پلاننگ اور بین الاقوامی ماہرین کی نگرانی میں مکمل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔