مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل): وزیر خزانہ عبدالماجد خان آزاد جموں و کشمیر کا مالی سال 26-2025ء کا بجٹ قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کا مجموعی حجم 310 ارب 20 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، جو کہ موجودہ مالی سال 25-2024ء کے 224 ارب روپے کے نظرثانی شدہ بجٹ کے مقابلے میں 86 ارب 20 کروڑ روپے کا نمایاں اضافہ ہے۔
وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اضافہ موجودہ حکومت کی موثر حکمت عملی اور وفاقی حکومت کی معاونت کا نتیجہ ہے۔ ترقیاتی اخراجات کے لیے 49 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جنہیں پیداواری اور سماجی شعبوں میں استعمال کیا جائے گا تاکہ ترقی کی رفتار کو مزید تیز کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے دو سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور اس دوران نہ صرف کثیر مالی وسائل حاصل کیے گئے بلکہ مالیاتی نظم و ضبط کو بھی یقینی بنایا گیا جو حکومت کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
عبدالماجد خان نے کہا کہ حکومت نے ریاستی ڈھانچے میں اصلاحات کے لیے انقلابی اقدامات کیے اور ہر شعبے میں سخت مالیاتی و انتظامی نظم و ضبط نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ بحث سے قبل 2 ارب 6 کروڑ 48 لاکھ روپے کی ضمنی گرانٹ کو عبوری آئین 1974ء کے آرٹیکل 38 کے مطابق قانون ساز اسمبلی سے منظور کروایا گیا جو کہ بہتر طرزِ حکمرانی کا عملی ثبوت ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تیرہویں آئینی ترمیم کے ذریعے جموں و کشمیر مہاجرین کی بارہ نشستوں کو آئینی تحفظ دیا گیا ہے جبکہ ماضی میں ان کے لیے ریاستی اداروں میں 25 فیصد کوٹہ بھی مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بعض عناصر کی جانب سے ریاست کے اندر اور پاکستان میں موجود مہاجرین کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوششوں کو زہریلا پراپیگنڈا قرار دیا اور کہا کہ باشعور عوام نے ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ اجلاس سے قبل آزاد کشمیر میں سیاسی ہنگامہ آرائی، اسپیکر مذاکرات کے لیے خود پہنچ گئے
انہوں نے اعلان کیا کہ آزاد کشمیر میں ہیلتھ کارڈ کو بحال کر دیا گیا ہے جو کہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کا ایک بڑا قدم ہے۔