بھارت میں پے در پے فضائی حادثات: فضائی نظام کی ناکامی اورتربیت کا فقدان

بھارت میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پیش آنے والے متواتر ہیلی کاپٹر حادثات نے ملکی ایوی ایشن سسٹم کی سنگین خامیوں اور حکومتی غفلت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ صرف 39 دنوں کے اندر پانچ مختلف حادثات، خصوصاً ہمالیائی علاقوں کیدارناتھ اور اترکاشی جیسے علاقوں میں حادثات کا تناسب خطرناک حد تک بڑھ گیا۔

تفصیلات کے مطابق، 15 جون کو کیدارناتھ میں آرین ایوی ایشن کا Bell 407 ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پائلٹ سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس سے پہلے 8 مئی کو اترکاشی میں ایروٹرانس ایوی ایشن کا Bell 407 کریش ہوا، جس میں 6 جانیں ضائع ہوئیں۔ اسی طرح 17 مئی اور 7 جون کو بھی دو علیحدہ فضائی حادثات رپورٹ ہوئے، جو بھارتی فضائی نگرانی، تربیت اور حفاظتی طریقہ کار (SOPs) پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔ ان تمام واقعات میں ایک قدر مشترک ہے: تربیت یافتہ عملے کی کمی اور ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزیاں۔

بھارت کے ہمالیائی علاقوں، خصوصاً کیدارناتھ اور اترکاشی میں، جہاں ہر سال ہزاروں یاتری ہیلی کاپٹر سروسز پر انحصار کرتے ہیں، ان حادثات نے عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ نااہل بھارتی ایوی ایشن اور حکومتی لاپرواہی نے مسافروں کو تحفظ کی بجائے حادثات کا سامنا کروایا۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ان علاقوں میں سنگین فضائی حادثات پیش آئے ہوں۔ 18 اکتوبر 2022 کو کیدارناتھ سے گپت کاشی جاتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، جس میں 7 افراد جاں بحق ہوئے۔ 23 اپریل 2023 کو ایک مسافر ہیلی کاپٹر کے ٹیل روٹر سے ٹکرا کر ایک شخص ہلاک ہوا، جبکہ 21 اگست 2019 کو اترکاشی میں HT کیبل سے ٹکرا کر 3 افراد جان سے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر سائبر حملہ،اسرائیلی شہریوں کے فونز پر ہنگامی پیغامات موصول!

ماہرین کے مطابق، بھارتی ہیلی کاپٹرز جدید ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہیں اور پائلٹس کو موسمی حالات سے نمٹنے کی مناسب تربیت بھی نہیں دی جاتی، جو ان حادثات کا بنیادی سبب ہے۔ یہ صورتحال بھارتی ایوی ایشن کے نظام پر ایک سنجیدہ سوالیہ نشان ہے، جس کا فوری حل تلاش کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

Scroll to Top