مظفرآباد(ذوالفقار علی،کشمیر انویسٹی گیشن ٹیم (کے آئی ٹی)پاکستان نے مالی سال 2025-2026 کے لیے آزاد جموں و کشمیر کو دی جانے والی سالانہ ویری ایبل گرانٹ میں 35 ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔
رواں مالی سال 2024-2025 میں یہ گرانٹ 105 ارب روپے تھی، جو اب بڑھا کر 140 ارب روپے کر دی گئی ۔ یہ اضافہ حالیہ برسوں میں کسی ایک سال میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ تصور کیا جا رہا ہے۔
مالی سال 2024-2025 کے دوران پاکستان نے آزاد کشمیر کو بجلی کی سبسڈی کی مد میں 108 ارب روپے فراہم کئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سال آزاد کشمیر میں بجلی کا ضیاع 42 فیصد سے زیادہ رہا جن میں 25 سے 28 فیصد تکنیکی نقصانات اور 14 سے 17 فیصد چوری شامل ہے۔
اس ضائع ہونیوالے بجلی پر بھی پاکستان کو 45 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینا پڑی۔آئندہ مالی سال 2025-2026 کے لیے بجلی کی سبسڈی کے تحت 74 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اسی سال آزاد کشمیر کو ترقیاتی گرانٹ کی مد میں 32 ارب روپے دیے جا رہے ہیں، جن میں غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔
مزید برآں پاکستان نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت ان منصوبوں کے لیے بھی اربوں روپے مختص کیے ہیں جو حکومتِ پاکستان نے براہِ راست شروع کیے ہیں یا شروع کرنے جا رہی ہے۔ ان میں تین دانش اسکولوں کے لیے مختص 9 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
مالی سال 2024-2025 کے دوران پاکستان نے آزاد کشمیر میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 28 ارب روپے اور غیر ملکی امداد کی مد میں 3 ارب روپے فراہم کیے۔
آزاد کشمیر حکومت نے متعلقہ محکموں کو 27 ارب روپے جاری کیے، لیکن مالی سال کے ابتدائی ساڑھے گیارہ مہینوں میں صرف 22 ارب روپے ہی خرچ ہو سکے، جبکہ 4 ارب روپے اب تک جاری نہیں کیے گئے۔ رواں مالی سال کے چند ہفتے باقی رہ گیے ہیں لیکن 9 ارب روپے ابھی خرچ کرنا باقی ہیں۔
دوسری طرف، آزاد کشمیر کے بجٹ بُک میں دعویٰ کیا گیا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے 44 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، لیکن حقیقت میں آزاد کشمیر حکومت نے اپنے ذرائع سے 13 ارب روپے فراہم نہیں کیے، جیسا کہ اس نے وعدہ کیا تھا۔
نتیجتاً مالی سال 2024-2025 میں ترقیاتی بجٹ اصل میں 31 ارب روپے رہا، نہ کہ 44 ارب جیسا کہ سرکاری دعوے میں کہا گیا۔
مالی سال 2023-2024 میں بھی پہلے گیارہ مہینوں میں صرف 14 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے جبکہ تقریباً 12 ارب روپے صرف جون کے مہینے میں خرچ کیے گئے تھے۔
یہ صورت حال آزاد کشمیر کی مالیاتی نظم و نسق اور انتظامی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کیے ہیں۔ایسے حالات میں وفاقی حکومت کی جانب سے اتنے بڑے ترقیاتی بجٹ کی منظوری خود ایک بحث کا موضوع بن چکی ہے۔
گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی بجٹ کا بڑا حصہ آخری مہینے میں خرچ کیا جا رہا ہے، جس کے باعث یہ سوال دوبارہ سر اٹھا رہا ہے کہ کیا مالی سال 2025-2026 کے لیے 32 ارب روپے کی ترقیاتی گرانٹ واقعی ایک دانشمندانہ اور قابلِ جواز فیصلہ ہے؟
ایران اسرائیل جنگ،پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کیلئے حکومتی اقدامات تیز