برطانوی اخبار “دی ٹیلیگراف” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل ایرانی سرزمین پر اہم فوجی اور جوہری شخصیات کو نشانہ بنانے کے لیے جدید موبائل فون ٹریکنگ ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔
دی ٹیلیگراف کی تازہ ترین رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے سابق رہنما اسمعٰیل ہنیہ کو تہران میں اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے نشانہ بنایا گیا تھا مزید یہ کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں ان افراد کو ٹریک کرنے کے لیے جدید موبائل ٹریکنگ نظام استعمال کرتی ہیں، جو اس وقت بھی مؤثر رہتا ہے جب فون بند ہوں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صہیونی ایجنسیوں نے جولائی 2024 میں تہران میں حماس کے رہنما اسمعٰیل ہنیہ کو اسی طریقہ کار کے تحت شہید کیا۔
ایران کے پاسداران انقلاب سے منسلک فارس نیوز ایجنسی نے پیر کے روز تصدیق کی کہ یہ واردات تہران میں پیش آئی تھی، جس کا الزام وسیع پیمانے پر اسرائیل پر عائد کیا گیا۔ ایجنسی کے مطابق اگر کسی فرد کا موبائل فون بند بھی ہو، تب بھی وہ ٹریک کیا جا سکتا ہے اور اس کی موجودگی کا سراغ مل سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں تہران میں سیاسی اور عسکری حلقے موبائل فون کے استعمال سے گریز کی اپیلیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کی سربراہی پہلی بار خاتون کے سپرد
یہ انکشافات نہ صرف خطے میں سکیورٹی خدشات کو بڑھا رہے ہیں بلکہ ایران کے داخلی اداروں کو بھی اپنی ٹیکنالوجی اور دفاعی نظام پر ازسرنو غور کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔