اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جس کا اثر عالمی منڈیوں پر بھی پڑا ہے۔ اس صورتحال کے بعد دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
جمعے کے روز عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت میں 10 فیصد تک اضافہ ہوا، جو رواں سال جنوری کے بعد سب سے زیادہ تھا۔ اگرچہ دن کے اختتام تک قیمت میں کچھ کمی آئی، لیکن پھر بھی یہ جمعرات کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ یعنی 74.23 ڈالر فی بیرل رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ کہیں جنگ کی صورت میں مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی فراہمی متاثر نہ ہو جائے۔ اسی خدشے کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے فوری ردعمل دیا اور قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ حالیہ اضافے کے باوجود تیل کی قیمتیں اب بھی پچھلے سال کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہیں۔ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ایک وقت میں تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں پر بھی منفی اثر پڑا۔ جاپان کے نکئی انڈیکس میں 0.9 فیصد، برطانیہ کے ایف ٹی ایس ای 100 میں 0.39 فیصد، اور امریکی ڈاؤ جونز میں 1.79 فیصد جبکہ ایس اینڈ پی 500 میں 0.69 فیصد کمی دیکھی گئی۔
دوسری طرف غیر یقینی حالات کے باعث سرمایہ کاروں نے سونا اور سوئس فرانک جیسے محفوظ سرمایہ کاری ذرائع کی طرف توجہ دی۔ سونے کی قیمت 1.2 فیصد بڑھ کر 3,423.30 ڈالر فی اونس ہو گئی، جو دو ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے تقریباً 100 ڈرون اسرائیل پر داغے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ حملے ایران کے جوہری اور فوجی اہداف پر کیے گئے ہیں۔
توانائی کے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ایران کی تیل پیدا کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تو برینٹ خام تیل کی قیمت 80 سے 100 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے۔ تاہم اگر ایسا ہوا تو دوسرے تیل پیدا کرنے والے ممالک پیداوار بڑھا سکتے ہیں تاکہ قیمتیں مزید نہ بڑھیں اور مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ برطانیہ کی موٹرنگ تنظیم RAC کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا پیٹرول پر کیا اثر ہوگا۔ ان کے مطابق اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ قیمتیں کب تک بلند رہتی ہیں اور پیٹرول پمپ والے صارفین سے کتنا منافع لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر بڑا جوابی وار:حیفہ اور تامرا میں ہلاکتیں، سائرن گونج اٹھے
ماہرین صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے پچھلے سال اپریل اور اکتوبر میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی جلد ختم ہو گئی تھی، ویسا اس بار بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر حالات بگڑ گئے تو مشرق وسطیٰ سے تیل کی فراہمی شدید متاثر ہو سکتی ہے، جس سے دنیا بھر میں توانائی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔