اسلام آباد: وفاقی حکومت آج نئے مالی سال 2025-2024 کے لیے تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شام 5 بجے ہوگا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسپیکر کی اجازت سے بجٹ دستاویزات اور مالیاتی بل 2025 پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال میں 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 167 ارب روپے رکھا جائے گا۔ نان ٹیکس ریونیو ملا کر مجوعی ہدف 19 ہزار 298 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو 6 ہزار 501 ارب روپے بنتا ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات 16 ہزار 286 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ قرض پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے جبکہ دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پیٹرولیم لیوی کو 78 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، جس سے 1,300 ارب روپے حاصل کیے جانے کا امکان ہے۔ کاربن لیوی 2.5 فیصد کی شرح سے عائد کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 1 ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جس میں 120 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی این 5 شاہراہ بھی شامل ہے۔ ریاستی ملکیتی اداروں کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب روپے متوقع ہے۔ صوبوں کو 8 ہزار 206 ارب روپے منتقل کیے جائیں گے، جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 3 ہزار 300 ارب روپے ہوگا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس، اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ پنشن کی مد میں 1 ہزار 55 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، جبکہ سبسڈی کے لیے 1 ہزار 186 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
یوٹیوبرز، فری لانسرز، نان فائلرز اور ریٹیلرز پر نئے ٹیکس اقدامات متوقع ہیں۔ نان فائلرز پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے اور بینک سے 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ڈیجیٹل ادائیگی پر کسی اضافی رقم کی ادائیگی نہیں ہوگی، تاہم نقد ادائیگی پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا پڑے گا۔
سول حکومت کے جاری اخراجات کے لیے 971 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا میر آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون!
قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں تلاوت، حدیث، نعت رسول مقبول ﷺ اور قومی ترانہ شامل ہیں۔ قومی ترانے کے بعد وزیر خزانہ بجٹ پیش کریں گے اور محاصل سمیت دیگر مالیاتی دستاویزات ایوان میں رکھیں گے۔