’’لبیک اللّٰہم لبیک‘‘ کی صداؤں سے گونجتے میدانِ عرفات میں مناسکِ حج کا اہم ترین مرحلہ، وقوفِ عرفہ، جاری ہے۔ مسجد نمرہ میں مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبۂ حج دیا، جس کا ترجمہ پہلی بار 35 زبانوں میں دنیا بھر میں براہِ راست نشر کیا گیا، تاکہ ہر مسلمان اس روحانی پیغام کو بخوبی سمجھ سکے۔
شیخ صالح بن حمید نے خطبۂ حج میں فرمایا کہ دنیا و آخرت کی کامیابی والدین کی خدمت میں ہے اور والدین کو ناراض کرنے والا درحقیقت اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مؤمن کے لیے دعا ایک عظیم ہتھیار ہے اور ہر حال میں اللہ سے رجوع کرنا ہی مؤمن کی پہچان ہے۔
نماز عصر کی تاکید، حلال رزق کی برکت:
خطیب مسجد الحرام نے نمازِ عصر کی پابندی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرض کبھی ترک نہ کی جائے، کیونکہ نماز دین کا ستون اور اللہ سے تعلق کا سب سے مضبوط وسیلہ ہے۔ انہوں نے حلال چیزوں کو اپنانے اور حرام سے مکمل اجتناب کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ حلال کو ترجیح دینے والا اللہ کے قریب ہو جاتا ہے اور اُس کی زندگی میں برکت آتی ہے۔
پڑوسیوں کے حقوق اور اخلاقی تعلیمات:
خطبے میں شیخ صالح بن حمید نے ایمان والوں کو پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک کی بار بار تاکید کی ہے۔
حج، ایک روحانی انقلاب:
انہوں نے حجاج کو تقویٰ، صبر، شکر اور اخلاص اختیار کرنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی نشانی ہے،حج صرف ایک عبادت نہیں بلکہ ایک روحانی انقلاب کا موقع ہے۔ یہ موقع انسان کو گناہوں سے سچی توبہ، دل کی پاکیزگی اور نئی زندگی کے آغاز کا درس دیتا ہے۔
فلسطین کے مظلوموں کے لیے دعا:
خطبہ حج میں عالمِ اسلام کے مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا۔ امام کعبہ نے دعا کی: “اے اللہ! فلسطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے۔” اس پر لاکھوں حجاج کی زبان سے آمین کی صدائیں بلند ہوئیں اور فضا میں سوز و گداز بھر گیا۔
نمازِ ظہر کی اذان:
خطبۂ حج کے روح پرور اختتام کے بعد مسجد نمرہ میں ظہر کی اذان دی گئی اور حجاج اب ظہر و عصر کی نمازیں قصر اور جمع کے ساتھ ادا کر رہے ہیں۔غروب آفتاب تک عرفات میں قیام کے بعد وہ مغرب کی نماز ادا کیے بغیر مزدلفہ روانہ ہوں گے۔
مزدلفہ میں حجاج مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کریں گے، وہیں شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں اکٹھی کی جائیں گی اور زائرین کھلے آسمان تلے شب گزاریں گے۔ 10 ذوالحجہ کی صبح، مزدلفہ سے روانگی کے بعد جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) پر 7 کنکریاں ماری جائیں گی، قربانی کی جائے گی، حجامت یا بال کٹوانے کے بعد احرام کھول دیا جائے گا۔
11 ذوالحجہ کو تینوں جمرات—چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان—پر سات سات کنکریاں مارنے کا عمل انجام پائے گا، جس کے بعد حجاج طوافِ زیارت کے لیے مسجد الحرام پہنچیں گے اور صفا و مروہ کی سعی مکمل کریں گے۔