چین کے J-10 یا امریکہ کے F-15EX؟ انڈونیشیا کا لڑاکا طیاروں کے انتخاب پر غور

جکارتہ: انڈونیشیا نے چین سے J-10 لڑاکا طیارے خریدنے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ نائب وزیرِ دفاع ڈونی ایرماوان تاؤفانتو کے مطابق حکومت ان طیاروں کی سسٹم کمپٹیبلیٹی، بعد از فروخت تکنیکی معاونت اور قیمت جیسے اہم پہلوؤں سے جائزہ لے رہی ہے۔

انڈونیشیا کے نائب وزیرِ دفاع، ریٹائرڈ ایئر مارشل ڈونی ایرماوان تاؤفانتو نے تصدیق کی ہے کہ چین کے ساتھ بات چیت ہو چکی ہے، جس نے J-10 طیاروں کے علاوہ جنگی جہاز، اسلحہ اور فریگیٹس کی بھی پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہا: “ہم نے چین کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ انہوں نے صرف J-10 نہیں بلکہ بحری جہاز، اسلحہ اور فریگیٹس بھی آفر کیے ہیں۔ ہم J-10 کا جائزہ لے رہے ہیں اور سسٹم کی مطابقت، فروخت کے بعد سروس، اور لاگت جیسے پہلوؤں کو دیکھ رہے ہیں۔” تاؤفانتو کے مطابق انڈونیشیا ایک سال سے اس ممکنہ معاہدے پر غور کر رہا ہے، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی سے قبل شروع ہوا تھا۔ تاہم، پاکستان کے J-10 طیاروں کے ذریعے بھارتی طیاروں کو مار گرانے کی اطلاعات جکارتہ کے فیصلے پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

دوسری جانب، انڈونیشیا امریکہ سے 24 F-15EX طیارے خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ 2023 میں بوئنگ کمپنی کے ساتھ طے پایا تھا، لیکن 8 ارب ڈالر کی قیمت ابھی بھی زیرِ غور ہے۔ تاؤفانتو کا کہنا ہے کہ F-15 کی صلاحیتیں “واضح طور پر ریکارڈ شدہ” ہیں، تاہم لاگت ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یاد رہے کہ انڈونیشیا نے 2022 میں فرانس سے 8.1 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت 42 رافیل لڑاکا طیارے خریدنے کی منظوری دی تھی، جن میں سے پہلے چھ طیارے اگلے سال ڈیلیور کیے جائیں گے۔

حال ہی میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے انڈونیشیائی صدر پروباؤ سبیانتو سے ملاقات کی، جہاں ابتدائی دفاعی معاہدہ سائن کیا گیا، جو مزید رافیل طیاروں سمیت دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔ تاؤفانتو نے کہا: “ہم فرانس کی پیشکش پر غور کر رہے ہیں، ہم اپنا بجٹ دیکھ رہے ہیں اور تمام متبادل جیسے J-10، F-15 کو پرکھ رہے ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں: وادیٔ نیلم: خستہ حال پل اور خراب راستے سیاحوں و مقامی افراد کے لیے خطرہ

دریں اثنا، امریکی میگزین دی نیشنل انٹرسٹ کے ایک حالیہ مضمون میں بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کی کارکردگی پر بڑھتی کشیدگی کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت رافیل کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے، تاہم فرانس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل کی وجہ پائلٹ کی غلطی یا مرمت کے مسائل ہو سکتے ہیں، نہ کہ خود طیارے میں کوئی خرابی ہو گی۔

Scroll to Top