آزادکشمیر کیلئے45ارب کا ترقیاتی بجٹ مختص،قومی اقتصادی کونسل نےمنظوری دیدی

اسلام آباد:قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 1 ہزار ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور کر لیا ہے۔ اجلاس میں مجموعی قومی پیداوار (GDP) کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جب کہ برآمدات کا سالانہ ہدف 35 ارب ڈالر رکھنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

اجلاس میں آزادکشمیر کیلئے45ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا جبکہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے دانش سکولوں کیلئے 9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آزادکشمیر میں گزشتہ سال کا کل ترقیاتی بجٹ44ارب روپے کا تھا جس میں آزادکشمیر کی طرف سے بھی رقم مختص کی گئی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روزقومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025-26 کے معاشی اہداف کی منظوری دے دی گئی۔

اجلاس میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز، وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے شرکت کی۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17ہزار500ارب روپے مقرر کرنے کا تخمینہ
پلاننگ کمیشن ذرائع کے مطابق قومی اقتصادی کونسل سے 1 ہزار ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی، جبکہ این ای سی سے آئندہ مالی سال کیلئے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہدف منظور کیا گیا۔

اجلاس میں بلوچستان میں این 25 کیلئے بجٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے 120 ارب کی بجائے 100 ارب روپے کا پیکج منظور ہوا، اجلاس میں برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

ترقیاتی بجٹ میں بڑے انفراسٹرکچر اور سماجی منصوبوں کیلئے فنڈز مختص
وفاقی حکومت نے وزارت آبی وسائل کے لیے 147 ارب روپے، داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے 20 ارب، دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب، مہمند ڈیم کے لیے 35.7 ارب اور کراچی بلک واٹر سپلائی کے لیے 8.2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ کراچی کے کے-فور منصوبے کے لیے 9.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ایس آئی ایف سی کے لیے 50 کروڑ، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4.7 ارب، اسپارکو کے لیے 4 ارب جبکہ پارلیمنٹرین اسکیموں کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے لیے 2.7 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 302 ارب، ڈی جی خان این-55 منصوبے کے لیے 11.4 ارب، ہوشاب-خضدار ایم-8 سیکشن کے لیے 7 ارب، خضدار-کچلاک، کراچی-کوئٹہ اور کچلاک-چمن سیکشن کے لیے علیحدہ علیحدہ 40، 40 ارب جبکہ حیدرآباد-سکھر موٹروے کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزارت دفاع کے لیے 11.5 ارب، نیو گوادر ایئرپورٹ کے لیے 4 ارب، تعلیم کے لیے 19.2 ارب، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے دانش اسکولوں کے لیے 9 ارب، وزیراعظم یوتھ اسکل پروگرام کے لیے 4.3 ارب اور خصوصی علاقوں و صوبوں کے لیے 16.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال ،معاشی ترقی کاہدف4.2فیصدمقرر،ترقیاتی بجٹ میں 100ارب کمی

خیبرپختونخوا کے لیے محض 55 کروڑ، سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 47.4 ارب، سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے 20 ارب، کراچی انڈسٹریل ایریا کی سڑکوں کے لیے 2.5 ارب، سندھ کوسٹل ہائی وے کے لیے 4 ارب، نواب شاہ-رانی پور ہائی وے، سانگھڑ این-5 کے لیے 6،6 ارب، بلوچستان کے لیے 93 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 70.4 ارب، آزاد جموں و کشمیر کے لیے 45 ارب، گلگت بلتستان کے لیے 37 ارب، ہائر ایجوکیشن کے 140 منصوبوں کی فنڈنگ کے لیے 45 ارب مختص کئے گئےہیں۔

وزارت آئی ٹی کے لیے 13.5 ارب، کراچی آئی ٹی پارک کے لیے 4 ارب، اسلام آباد ٹیکنالوجی پارک کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ کے 16 منصوبوں کے لیے 11 ارب، سیف سٹی اسلام آباد کے لیے 3 ارب، نادرا ڈیجیٹل اکنامی منصوبے کے لیے 2.5 ارب، اسلام آباد ڈویلپمنٹ پیکج کے لیے 2 ارب، ایچ-16 ماڈل جیل کے لیے 1.1 ارب، وزارت قانون کے لیے 1.7 ارب، جی-10 کورٹس فیسلیٹیشن سینٹر کے لیے 1.1 ارب، وزارت میری ٹائم کے لیے 3.3 ارب، گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صحت کے منصوبوں کے لیے 15.3 ارب، جناح میڈیکل کمپلیکس کراچی میں قائداعظم ہیلتھ ٹاور کے لیے 5 ارب، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 4.7 ارب، وزارت منصوبہ بندی کے لیے 12.42 ارب، سیلاب زدہ بلوچستان کے لیے 8 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ وفاقی بجٹ میں بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس میں اضافے کا عندیہ

وزارت توانائی کے لیے 104 ارب، این ٹی ڈی سی کی بہتری کے لیے 16 ارب، داسو ٹرانسمیشن لائن کے لیے 16 ارب، رحیم یار خان-بہاولپور 220 کے وی لائن کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ریلوے کے لیے مجموعی طور پر 24 ارب روپے رکھے گئے ہیں جن میں تھرکول ریلوے لائن کے لیے 9.3 ارب، ریلوے کارگو، بوگیوں اور کوچز کی خریداری کے لیے 7 ارب روپے شامل ہیں۔

وزارت توانائی کیلئے 104 ارب اور این ٹی ڈی سی کا نظام بہتربنانے کیلئے 16 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کیے گئے ہیں۔

Scroll to Top