رعشے کی بروقت شناخت کیلئے سائنس دانوں کی انقلابی ایجاد: اے آئی پین

سائنس دانوں نے ایک نیا تھری ڈی پرنٹڈ قلم تیار کیا ہے جو مقناطیسی سیاہی سے لکھتے ہوئے ہاتھ کی حرکت کا تجزیہ کرتا ہے اور مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے پارکنسن جیسے اعصابی مرض کی ابتدائی علامات کی نشاندہی کرتا ہے۔

پارکنسن ایک لاعلاج اعصابی بیماری ہے جو دنیا بھر میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ اس بیماری کی عام علامات میں ہاتھوں کا کانپنا، جسم کی سختی، حرکت میں سستی اور نقل و حرکت میں دقت شامل ہیں۔ جلد تشخیص سے مریض بہتر نگہداشت اور علاج تک جلد رسائی حاصل کر سکتے ہیں، مگر موجودہ تشخیصی طریقہ کار یا تو غیر مؤثر ہیں یا مہنگے اور ماہرین کے محتاج۔

امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے پروفیسر “جن چن” اور ان کی ٹیم نے ایک جدید قلم تیار کیا ہے جس میں نرم سلیکون کی نوک میں مقناطیسی ذرات نصب کیے گئے ہیں۔ اس قلم میں ایسی سیاہی استعمال کی گئی ہے جو نوک سے متاثر ہو کر برقی سگنلز پیدا کرتی ہے، جو ایک کوائل کے ذریعے قلم کے اندر ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔ یہی سگنلز ہاتھ کی حرکت اور رعشے کے پیٹرن کو ظاہر کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق جب رضاکاروں سے لہریں، دائریں یا عام لکھائی کرنے کو کہا گیا تو قلم نے نہایت درستگی سے ان کی حرکت کو ریکارڈ کیا۔ بعد ازاں مصنوعی ذہانت پر مبنی مشین لرننگ ماڈلز کی مدد سے لکھائی کے سگنلز کا تجزیہ کیا گیا، جس میں پارکنسن کے مریضوں اور صحت مند افراد کے درمیان 96.22 فیصد درستگی کے ساتھ فرق واضح ہوا۔

یہ قلم نہ صرف سستا اور استعمال میں آسان ہے بلکہ اسے موبائل ایپ سے بھی منسلک کیا جا سکتا ہے، جو اس کے تجزیے کو مزید سہل بناتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد خاص طور پر اُن ممالک کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے جہاں ماہرینِ اعصاب کی کمی اور وسائل کی قلت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مناسکِ حج کے مقدس سفر کا آغاز، عازمین حج ظہر سے قبل منیٰ پہنچیں گے

اگرچہ یہ ابتدائی تحقیق محدود پیمانے پر ہوئی، جس میں صرف تین پارکنسن کے مریض شامل تھے، تاہم اسے ایک انقلابی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ لکھائی کے ذریعے بیماری کی ابتدائی تشخیص ممکن ہے، تاہم مزید بڑے اور متنوع مطالعات کی ضرورت باقی ہے تاکہ اس طریقے کو عام استعمال میں لایا جا سکے۔

پارکنسنز یو کے سے تعلق رکھنے والی ریسرچ کمیونی کیشن مینیجر بیکی جونز کے مطابق یہ تحقیق پارکنسن کی جلد اور درست تشخیص کے لیے ایک نیا زاویہ فراہم کرتی ہے، جو وقت کے ساتھ دیگر طریقوں کی تکمیل کر سکتی ہے۔

Scroll to Top