اسلام آباد کے سیکٹر G-13 میں قتل کی جانے والی نوجوان ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے مبینہ قاتل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ گرفتاری سی سی ٹی وی فوٹیج اور ٹیکنیکل شواہد کی مدد سے ایک خفیہ آپریشن کے دوران عمل میں آئی۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم کا تعلق پنجاب سے ہے اور اس کے مقتولہ کے ساتھ ذاتی تعلقات تھے۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ قتل کی وجہ ذاتی رنجش تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے قتل میں استعمال ہونے والا آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ٹیکنیکل شواہد کی مدد سے ملزم کی نقل و حرکت کا مکمل جائزہ لیا گیا جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔
دوسری جانب مقتولہ ثناء یوسف کی میت کو ان کے آبائی علاقے اپر چترال روانہ کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں اور سیف سٹی کیمروں سمیت متعدد مقامات کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ثناء یوسف کی لاش ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔ اس واقعے کا مقدمہ سمبل تھانے میں مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزم کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
ٹک ٹاک پر مشہور ہونے والی نوجوان لڑکی ثناء یوسف کو اسلام آباد کے سیکٹر G-13/1 میں ان کے اپنے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ثناء کا تعلق اپر چترال سے تھا اور وہ سوشل میڈیا پر کافی سرگرم تھیں، جہاں ان کے لاکھوں فالوورز تھے۔ پولیس کے مطابق قاتل نے مہمان بن کر گھر میں داخل ہو کر ثناء پر دو گولیاں چلائیں، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں۔ قتل کے فوراً بعد حملہ آور فرار ہو گیا۔ مقتولہ کی والدہ نے سمبل تھانے میں مقدمہ درج کرایا جس میں قاتل کو پہچاننے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی اور مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس نے ملزم کو ٹریس کیا اور فیصل آباد سے گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والے شخص کا نام عمر حیات عرف کاکا بتایا گیا ہے، جو ثناء یوسف کا پرانا جاننے والا تھا۔ پولیس کے مطابق قاتل نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ اس کا مقتولہ سے ذاتی جھگڑا تھا جس کی وجہ سے اس نے یہ قدم اٹھایا۔ پولیس نے ملزم کے قبضے سے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور وہ کپڑے بھی برآمد کیے جو اس نے واردات کے وقت پہنے تھے۔
ثناء یوسف کی میت ان کے آبائی علاقے اپر چترال بھجوا دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کے قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور لوگ #JusticeForSanaYousaf کے ہیش ٹیگ کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خطرناک ڈائٹنگ ٹرینڈز: سوشل میڈیا نوجوانوں کی صحت کے لیے خطرہ؟
پولیس نے بتایا کہ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے تاکہ واقعے کے تمام پہلوؤں کو واضح کیا جا سکے۔