کینولا اور سورج مکھی کے تیل جیسے بیجوں سے حاصل شدہ تیل ساری دنیا میں کھانوں اور سلاد کے لیے استعمال ہوتے ہیں مگر حالیہ دنوں میں یہ تیل سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنے ہیں۔
ایک عام گھر کے کچن میں رکھا سورج مکھی یا کینولا آئل بظاہر بے ضرر نظر آتا ہے مگر آج کل یہ تیل ایک گرما گرم بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔سوشل میڈیا پر ہزاروں پوسٹس میں ان بیجوں کے تیل کو “زہریلا” اور “صحت کے لیے نقصان دہ” قرار دیا جا رہا ہے۔
نقادوں نے ان میں سے آٹھ مقبول تیلوں کو ’نفرت انگیز آٹھ‘ (The Hateful Eight) کا نام دیا ہے، جن میں کینولا، مکئی، کاٹن سیڈ، انگور کے بیج، سویا، رائس بران، سورج مکھی اور زعفرانی بیج کا تیل شامل ہے۔ان پر دل کی بیماریوں اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بننے کا الزام بھی لگایا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے خاص توجہ ان تیلوں میں موجود اومیگا-6 فیٹی ایسڈ پر دی جا رہی ہے۔ اگرچہ یہ ایسڈز انسانی جسم کے لیے ضروری ہیں اور جسم خود انہیں پیدا نہیں کر سکتا، کچھ سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دائمی سوزش (chronic inflammation) کا باعث بن سکتے ہیں جو دل کی بیماریوں اور کینسر کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
تاہم، ٹفٹس یونیورسٹی امریکہ کے “فوڈ اِز میڈیسن انسٹیٹیوٹ” کے پروفیسر داریوش مظفریان کہتے ہیں کہ کنٹرول شدہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اومیگا-6 فیٹی ایسڈ جسم میں سوزش نہیں بڑھاتے۔بلکہ ان کے مطابق نئی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ اومیگا-6 فیٹی ایسڈ سے ایسے قدرتی مالیکیول بنتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں امریکہ میں دو لاکھ سے زائد افراد کی خوراک اور صحت کو تقریباً 30 سال تک جانچا گیا۔نتائج کے مطابق جن لوگوں نے زیادہ مقدار میں پودوں سے حاصل شدہ تیل (جن میں بیجوں کے تیل شامل ہیں) استعمال کیے، ان میں دل کی بیماریوں یا کینسر سے مرنے کا خطرہ کم تھا۔
دوسری جانب، جن افراد نے زیادہ مقدار میں مکھن استعمال کیا، ان میں اسی عرصے کے دوران اموات کی شرح زیادہ پائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت پر سوالوں کی بوچھاڑ، بھارتی صحافی بھی بول پڑے!
یہ تحقیق سوشل میڈیا پر جاری دعوؤں کے برعکس بیجوں کے تیل کو صحت کے لیے فائدہ مند قرار دیتی ہے، اور اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ان پر لگنے والے الزامات سائنسی تحقیق سے ثابت شدہ نہیں ہیں۔
نوٹ: یہ رپورٹ بی بی سی کی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک مضمون سے ماخوذ ہے۔