سنگاپور: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ایسے تنازعات زندہ ہیں جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
سنگاپور میں شنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ایشیا پیسیفک 21ویں صدی کا جیو پولیٹیکل کاک پٹ بن گیا ہے اور بحران کے انتظام کا طریقہ کار اب بھی کچھ نازک اور ادارہ جاتی طور پر ناہموار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحران کے انتظام کے لیے اسٹریٹجک سمجھ بوجھ کو بڑھانا چاہیے، عدم اعتماد کی فضا میں کوئی طریقہ کار کام نہیں کرتا۔
پاکستان کے مؤثر جواب کے بعد بھارت کو سرحد پر تعینات اپنی فوج کم کرنا پڑی ،جنرل ساحر شمشاد
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ جب تک کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو کمزور سمجھا جاتا رہے گاکوئی فریم ورک کامیاب نہیں ہو سکتا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ایڈہاک رسپانسز ناکافی ہیں، ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول، ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے ۔
تناؤ کو کم کرنے کے لیے قائم طریقہ کار اور مشترکہ بحران کے انتظام کی مشقوں کی ضرورت ہے،مصنوعی ذہانت، سائبر مداخلت، بیٹل فیلڈ سرویلنس فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے ہمارے طریقہ کار میں اب اس موجودہ حقیقت کو شامل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو ایشیا پیسیفک استحکام مذاکرات سے الگ نہیں کیا جانا چاہیے ،جنوبی ایشیا میں کشمیر کا ایک غیر حل شدہ تنازعہ ہے۔
جنوبی ایشیا میں بہت سے تنازعات ہیں جو کسی بھی وقت قابو سے باہر ہو سکتے ہیں، ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو تناؤ کے خطرات میں کسی بھی ابہام کو ختم کر سکیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ طاقت اور مفاداخلاقیات اور اصولوں سے بالاتر ہو چکے ہیں، جدید ریاستی نظام پر مبنی ڈھانچے توانائی کھو رہے ہیں اور آزاد دنیا کے سرپرستوں نے خود ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت، انسانی حقوق کی اقدار کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظریاتی یا علاقائی اختلافات کو دبا نے سے انہیں حل نہیں کیا جا سکتا، ایک پائیدار طریقہ
کار میں واضح راستے اور اختلافات کے پرامن حل شامل ہونے چاہئیں، اسٹریٹجک کمیونیکیشن اہم ہے، غلط فہمیاں اور غلط معلومات تناؤ کو ہوا دیتی ہیں