واشنگٹن:امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو لاکھوں تارکین وطن کی عارضی قانونی حیثیت منسوخ کرنے کی اجازت دے دی۔
سابق صدر جوبائیڈن کے دور میں وینزویلا، کیوبا، ہیٹی اور نکاراگوا کے 5 لاکھ 32 ہزار تارکین وطن کو امیگریشن پے رول جاری کیا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ان تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کی منظوری دی تھی جسے بوسٹن کی مقامی عدالت نے معطل کردیا تھا تاہم اب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بوسٹن کی عدالت کے حکم کو روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ امیگریشن پے رول امریکی قانون کے تحت ایک عارضی اجازت نامہ ہے جو غیر ملکی شہریوں کو امریکا میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کا غیر قانونی تارکین وطن کی رجسٹریشن کا منصوبہ
سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ شکنی کیلئے میکسیکو کی سرحد پر اس سہولت کا استعمال کیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی پے روال اسکیموں کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں مارچ میں امریکا کے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے ان پروگراموں کو باقاعدہ طور پر ختم کرنے کے اقدامات شروع کئے جس سے دو سالہ پے رول کی مدت قبل از وقت ختم ہو گئی۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پے رول کا اسٹیٹس واپس لینے سے تارکین وطن کو ’ایکسپیڈائٹڈ ریموول‘ کہلانے والے فوری ملک بدری کے عمل میں شامل کرنا آسان ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یونان میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 7 افراد ہلاک