GULAAM ULLAH AWAN

انتظامی سرپرستی میں مظفر آباد میں غیر معیاری اشیاء فروخت ہورہی ہیں،غلام اللہ اعوان کا انکشاف

مظفر آباد (کشمیر ڈیجیٹل )  معروف تجزیہ کار غلام اللہ اعوان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں دو نمبر اشیاء فروخت کی جارہی ہیں ،انتظامی افسران کی سرپرستی میںسارا کچھ ہوتا ہے اس کے لئے انتظامی افسران لاکھوں روپے دیکر خود کو ایڈجسٹ کراتے ہیں۔

گنج منڈی کی تمام دو نمبر منصو عات کا مرکز مظفر آباد ہے ،جو چیزیں پاکستان میں بین ہیں وہ مظفر آباد میں دھڑلے سے فروخت ہورہی ہیں ، کوئی ایسا دو نمبر کام نہیں جو یہاں نہیں ہوتا،دکانداروں کے اپنے ریٹ ، پراپرٹی کی اپنی کارروائیاں، ڈرگ مافیا کااپنا سسٹم ہے۔

حکومت ہے نہ ہی رٹ ہے بہت سارے مافیا ز ہیں ۔یہ کبھی نہیں ہوتا ہے کہ کہیں مافیاز پنپ رہے ہوں اور انتظامیہ کو خبر نہ ہو، یہاں پر یہ سارے کام حکومت، انتظامیہ کی سرپرستی میں ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہوٹلوں پر باسی کھانے دئیے جارہے ہیں۔

یہ  خبر بھی پڑھیں :ایکشن کمیٹی کی طرف سے مودی کے کسی اقدام کی مذمت نہیں کی گئی، سیاسی ناکامی ہے کہ ریاست میں جتھے موجود ہیں،غلام اللہ اعوان

مظفر آباد میں روٹی کا ریٹ 20 روپے ہے اوروزن پچاس سے سا ٹھ گرام تک ہے ان تمام چیزوں کی ذمہ دار حکومت، انتظامیہ ہے ،حکومت آٹے کی مد میں سبسڈی دی رہی ہے لیکن وہ آٹا ملتا کہاں ہے؟مظفر آباد میں فوٹو کاپی آج بھی دس روپے کی ہوتی ہے۔

ہمارے لوگوں کو تھوڑا اختیار دے دیا جائے تو مردوں کا کفن بھی اتار دیں ،مجسٹریٹ ، ایس پی ،بیورو کریٹس کے گھر ایک نمبر دو دھ جاتا ہے عام شخص جو دودھ خریدتا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہوتا، دودھ کے نام پر کیمیکل فروخت کیا جارہا ہے ،ڈرگ مافیا کے ساتھ ڈاکٹرز ملے ہوئے ہیں ۔

غریب آدمی ہسپتال چلا جائے تو ڈاکٹروں کا رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتا ہے جبکہ انہی کے پرائیویٹ کلینک میں جائیں تو وہ آئو بھگت کریں گے ،مظفر آباد میں جتنی لیبارٹریز ہیں ایک ٹیسٹ کروائیں چاروں لیبز کا مختلف ملے گا ۔ڈاکٹر بکے ہوئے ہیں ، ادویات دو نمبر ہیں ،غریب آدمی ان کی فیس نہیں دے سکتا ۔

یہ خبر بھی پڑھیں :مضر صحت کے بورڈ آویزاں ہونے کے باوجود شہری گندہ پانی پینے پر مجبور

ریاست میں ہونیوالا ہر دونمبر کام کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے،حکومت کیا نہیں کرسکتی ، حکومت چاہیے تو پندرہ دن میں مظفر آباد رول ماڈل بن سکتا ہے، انتظامیہ کے گھر خالص چیزیں جارہی ہیں،اگر نہیں جارہی تو عوام کے گھر نہیں جارہیں ۔

Scroll to Top