مودی کیخلاف بولنے کی سزا، برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسرنتاشا کول کی بھارتی شہریت منسوخ

لندن:بھارتی حکومت نے برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسر نتاشا کول کی شہریت منسوخ کر دی ہے، جس کو انہوں نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بات کرنے کی سزا قرار دیا ہے۔

پروفیسر نتاشا کول نے ایکس پر پوسٹ میں حکومت کی جانب سےبھجوائے گئے نوٹس کی تصویر بھی شیئر کی اور لکھا کہ آج گھر پہنچے پر مجھے بطور تارک وطن شہریت کی منسوخی کا لیٹر ملا ہے جو انتقام اور جبر کی مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سزا مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف اور غیرجمہوری پالیسیوں کو اجاگر کرنے پر دی گئی ہے۔

نتاشا کول نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور ان کے خاندان کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شہر سرینگر سے ہے اور وہ اتر پردیش کے علاقے گورکھپور میں پیدا ہوئیں وہ ویسٹ منسٹر کے ایک تعلیمی ادارے میں پڑھاتی ہیں۔

ان کی جانب سے شیئر کئے تحریری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ان کی انڈیا مخالف سرگرمیوںکا نوٹس لیا ہے جو کہ بدنیتی پر مبنی ہیں اور حقائق سے دور ہیں۔

لیٹر میں کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے مختلف بین الاقوامی فورمز اور سوشل میڈیا پر تحاریر اور تقاریر کے ذریعے انڈیا کی خودمختاری اور یہاں کے اداروں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

گزشتہ سال کرناٹک کی حکومت کی دعوت پر بھارت آنے والی کشمیری نژاد پروفیسر اور مصنفہ نِتاشا کول کو بنگلور ایئرپورٹ سے واپس برطانیہ بھیجا گیا تھا۔

امیگریشن حکام نے انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا تھا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے ہمیں دلی سے پیغام ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے بدترین شکست کے بعد مودی کشمیریوں پر غصہ نکال رہا ہے، مشعال ملک

Scroll to Top