سہنسہ ( کشمیر ڈیجیٹل )صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا مسئلہ کشمیر کا حل سہ فریقی ہونا چاہیے جس میں کشمیریوں کو بھی مذاکرات کی میز پر بٹھانا ہو گا کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق کشمیری ہی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
سہنسہ میں چوہدری اخلاق کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان نے کہا کہ پاک افواج نے بھارت کو دندان شکن جواب دیا ہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔کوئی یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ مسئلہ کشمیر حل کرے گا تو یہ اس کی بھول ہے،حافظ نعیم الرحمان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ بھی ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر بین الاقوامی مسئلہ قرار دیا اور اُن کی ثالثی کی پیشکش سے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ عالمی دنیا کے سامنے زندہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کو عالمی مسئلہ قرار دینے اور کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے بھارت کا مسئلہ کشمیر کو اندرونی مسئلہ قرار دینے کا بیانیہ زمین بوس ہو گیا ہے جس پر انڈین میڈیا اور مودی سرکارتلملا اُٹھے ہیں۔
ہماری پاک فوج اور پاک فضائیہ نے آپریشن بنیان مرصوص میں بھارت کی جنگی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس پر پوری قوم کو اپنی افواج پر فخرہے اور ہم پاک افواج کو اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے اندر پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی اور مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی کشمیری عوام پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔مسئلہ کشمیر کے دو نہیں تین فریق،کشمیریوں کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جائے، بیرسٹر سلطان
مودی سرکار ہندوتوا کی پالیسیوں پر گامزن ہو کر اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہی ہے لیکن افواج پاکستان نے مودی سرکار کی انتہاء پسندانہ پالیسیوں، جنگی جنون اور اکھنڈ بھارت بنانے کے خواب کو غلط ثابت کرتے ہوئے بھارت کے ایسے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔
مودی سرکار کی اس ناکامی پر اب بھارت کی عوام مودی سرکار سے سوال اور نریندر مودی سے استعفیٰ کی مانگ کر رہی ہے۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے پاک بھارت دونوں بڑی ایٹمی قوتیں ہیں ان کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جس سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ جنوبی ایشیاء میں امن کی کنجی مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے۔