مظفرآباد(ذوالفقار علی،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم) آزاد جموں و کشمیر اسمبلی نے ایک متنازع قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت اب بلدیاتی ترقیاتی فنڈز کی اسکیموں کی نشاندہی اور استعمال کا مکمل اختیار صرف منتخب ارکانِ اسمبلی کے پاس ہو گا۔
اس فیصلے کے نتیجے میں تقریباً 3000 منتخب بلدیاتی کونسلرز کو ترقیاتی عمل سے مؤثر طور پر الگ کر دیا گیا ہے۔یہ قانون ایک ایسے وقت پر منظور کیا گیا ہے جب جنوبی ایشیا میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور خطے میں جنگ کے خطرات موجود ہیں۔
اس صورتحال پر غور کرنے کیلئے بدھ کے روز اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ لیکن ایک رسمی قرارداد کے بعد اس اجلاس میں بلدیاتی فنڈز کے استعمال کے متعلق منظور کیا گیا قانون۔
واضح رہے کہ 19 فروری 2025 کو آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ ترقیاتی فنڈز 1990 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق صرف منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کیے جائیں۔ لیکن اسمبلی نے نیا قانون منظور کیا جس کے مطابق اب تمام لوکل گورنمنٹ اسکیموں کی نشاندہی صرف ارکان اسمبلی کریں گے۔
مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتوں پاکستان تحریک انصاف ( فارورڈ بلاک)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس قانون کی حمایت کی۔
پی ٹی آئی، جو خطے میں بلدیاتی نظام کی داعی سمجھی جاتی ہے، اس موقع پر حکومتی صف میں شامل رہی۔آزاد کشمیر کو پاکستان کی جانب سے ہر سال ترقیاتی گرانٹ ملتی ہے۔ رواں مالی سال میں یہ رقم 28 ارب روپے ہے، جس میں سے کوئی 4 ارب روپے لوکل گورنمنٹ کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
عدالت کے فیصلے سے قبل کوئی پچاس کروڑ روپے اراکین اسمبلی کے ذریعے خرچ کیے جاچکے تھے لیکن عدالت کے فیصلے کے بعد وقتی طور پر یہ رک گیا تھا۔ اب نئے قانون کے بعد ان فنڈز پر براہ راست ارکان اسمبلی کا کنٹرول ہوگا، اور وہ ترقیاتی اسکیموں کا تعین خود کریں گے۔
واضح رہے کہ پہلے بھی اراکین اسمبلی کے ذریعے پیسے خرچ ہوتے تھے اور اب بھی ان ہی کے ذریعے خرچ ہوںگے۔ فرق یہ ہے پہلے بغیر کسی قانون کے خرچ ہورہے تھے اور اب قانون کے تحت خرچ ہوں گے۔
بلدیاتی نمائندوں اور سول سوسائٹی نے اس اقدام کو مقامی جمہوریت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف اختیارات کی مرکزیت کو فروغ دیتا ہے بلکہ بدعنوانی کے امکانات بھی بڑھا دیتا ہے۔
اگرچہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارلحق نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ اسمبلی کا یہ اجلاس اس وقت تک جاری رہے گا جب تک خطے میں کشیدگی ہے۔ لیکن لوکل گورنمنٹ فنڈز سے متعلق قانون منظور کئے جانے کے بعد جمعرات کو اسمبلی کا اجلاس 8 مئی تک ملتوی کردیا گیا۔
سیاسی اشرافیہ نے قانون سازاسمبلی میں فنڈز کی جنگ جیت لی ، بلدیاتی نمائندے اپنا حق ہارگئے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت نے اس سنگین صورت حال کو بھی اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کشیدگی تاحال برقرار ہے لیکن اراکین نے عوامی نمائندگی اور شفافیت کی قیمت پر اسمبلی میں’’فنڈز کی جنگ‘‘ جیت لی ہے۔