مظفرآباد :دارالحکومت مظفرآباد میں ایم این سی ایچ ملازمین کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ سنٹرل پریس کلب کے سامنے گزشتہ کئی دنوں سے دھرنے پر بیٹھےان ملازمین کی آج ایک بار پھر اپنے مطالبات کے حق میں اسمبلی کی طرف مارچ کی تیاری ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے۔
گزشتہ روز مظاہرین کی جانب سے اسمبلی کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جسے پولیس نے طاقت کے زور پر روکا۔ اس دوران نہتے مظاہرین جن میں خواتین بھی شامل تھیں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ شام کو مذاکرات کے بعد مظاہرین سے ایک گھنٹے کی مہلت مانگی گئی کہ وزیر اعظم سے بات ہو رہی ہے اور معاملہ حل کیا جائے گا، مگر آج اتنا وقت گزر جانے کے باوجود ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔
آج ایک بار پھر مظاہرین کی بڑی تعداد سنٹرل پریس کلب کے سامنے موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پرامن انداز میں اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور حکومت کی مسلسل بے حسی کے باعث انہیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑا ہے۔
خواتین ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 28 دن سے دھرنے پر بیٹھی ہیں، مگر حکومتی سطح پر کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ ایک خاتون ملازم نے کہا، “ہم نے تمام اعلیٰ افسران کے دفاتر کے چکر لگائے، لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، اب ہم مسئلہ حل کروا کر ہی اٹھیں گے۔”
مظاہرین نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے کیے گئے وعدے پورے کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آ چکی ہے اور اب خاموش بیٹھنا ممکن نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: خورشید آباد، شیر پور میں پاک فوج کے تعاون سے فری میڈیکل کیمپ، سیکڑوں مریضوں کا مفت معائنہ
احتجاجی ملازمین نے واضح کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے، اور ان کا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں۔