تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی فلمیں دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں، اور بعض اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارت کے نظامِ حکومت کا اسکرپٹ بھی ان کے فلم رائٹرز ہی لکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی غیر ملکی وفد بھارت کا دورہ کرتا ہے تو وہاں ایک نیا ڈرامہ رچایا جاتا ہے تاکہ مخصوص تاثر دیا جا سکے۔
عبدالمنان سیف اللہ نے مزید کہا کہ “انڈین میڈیا کی چیخیں صاف ظاہر کر رہی ہیں کہ وہ گودی میڈیا کے ساتھ مل کر سازشیں کر رہا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تنازعات کوئی نئی بات نہیں، تاہم اس بار پاکستان نے بھی سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
تجزیہ کار نے نشاندہی کی کہ بھارتی میڈیا کے بڑے بڑے دانشور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور اس انداز کی نفرت انگیزی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے جرنیل، بالخصوص بڑی بڑی مونچھوں والے جنرل بخشی اور گوسوامی جیسے اینکرز، چیخ چیخ کر پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس بار پاکستان نے سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ میڈیا پر بیٹھ کر چیخ ہی سکتے ہیں، لیکن جب فوج مضبوط ہو تو کوئی ملک اس کی سالمیت پر آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔
عبدالمنان سیف اللہ نے کہا کہ جب بھی کوئی اہم بین الاقوامی کانفرنس یا اجلاس منعقد ہونے والا ہو تو بھارت فوراً خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام، جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے 400 کلومیٹر دور واقع ہے وہاں بھارت نے ایک سخت سکیورٹی حصار قائم کر رکھا ہے جہاں تحریکِ آزادی کشمیر کو دبانے کے لیے پرت در پرت سکیورٹی تعینات ہے۔ اتنی سخت نگرانی کے باوجود اتنے بڑے واقعے کا پیش آ جانا حیران کن ہے۔
ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے عبدالمنان سیف اللہ نے کہا کہ “پلوامہ حملہ بھی عین اس وقت پیش آیا تھا جب او آئی سی کا اجلاس ہونے والا تھا، اور اب دنیا بھارت کی ان چالاکیوں کو خوب سمجھ چکی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک بڑا ملک ہے، جہاں کہیں نہ کہیں الیکشن ہوتے رہتے ہیں اور جب بھارتیہ جنتا پارٹی کو انتخابات میں شکست کا سامنا ہوتا ہے تو یہ جماعت اپنے ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے اس قسم کے واقعات کا سہارا لیتی ہے۔
آبی جارحیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “بھارت کی جانب سے پانی کے معاملات میں بھی جارحیت جاری ہے، حالانکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت دونوں ممالک دریا کے پانی سے متعلق معاہدوں کے پابند ہیں بغیر اطلاع کے نہ پانی بند کیا جا سکتا ہے نہ چھوڑا جا سکتا ہے۔”