مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل )آڈیو لیک ایشو،جیلر سردار نصیر پر الزامات ثابت،انکوائری کمیٹی نے نوکری سے بر خواستگی،مقدمہ کے اندراج کی سفارشات اعلیٰ حکام کو بھیج دیں گئیں ۔
چند روز قبل سوشل میڈیا پر سپرٹینڈنٹ جیل کوٹلی(وقت)سردار نصیر سرورکے مبینہ طور پر خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی آڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس کے بعد محکمہ داخلہ آزاد کشمیر نے جیلر سردار نصیر کو محکمہ جیل خانہ جات کے مرکزی دفتر کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے ایس پی کوٹلی عدیل لنگڑیال،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹلی فیض عالم اور ڈی آئی جیل خانہ جات پر مشتمل تین رکنی فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے معاملہ کی بریک بینی سے تحقیقات کرتے ہوئے سفارشات ارسال کرنے کی ہدایت کی۔
کمیٹی نے محکمہ داخلہ کے حکم پر تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے جیلر سردار نصیر کو طلب کرتے ہوئے موبائل فون ضبط کئے اور کالز ریکارڈ ڈیٹا حاصل کرتے ہوئے بیانات قلمبند کئے ۔
انکوائری کمیٹی کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ کے متن کے مطابق جیلر سردار نصیر نے اپنے بیان میں اقرار کیا کہ آڈیو کلپس میں آواز اسی کی ہے۔
جیلر سردار نصیر نے تسلیم کیا کہ اس قسم کی گفتگو سے ذاتی اور محکمانہ ساکھ متاثر ہوسکتی ہے،تاہم جیلر سردار نصیر نے پھر بھی اس قسم کی نازیبا گفتگو اور مبینہ طور پر خاتون کے ساتھ تعلق جاری رکھا۔
انکوائری کمیٹی نے سردار نصیر کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے اعلیٰ حکام کو یہ بھی بتایا کہ انکوائری کمیٹی نے مفصل انکوائری کی ہے دوران انکوائری مزید فخش گفتگو پرمبنی آڈیو کلپس ریلیز ہوئے جن کی تعداد کم و بیش تقریباً 62 ہے۔
انکوائری کمیٹی نے اپنی تحقیقات فقط آڈیو کلپس تک ہی محدود رکھی خاتون حنا ایوب نے کمیٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور سوالات کے جواب میں مذکوریہ نے اعتراف کیا کہ اس کے ساتھ آفیسر مذکور (سپرنٹنڈنٹ جیل ) کوٹلی سردار نصیر نے فحش حرکات کیں۔
بعد ازاں اس کی وڈیو بنا کر بلیک میل کرتا رہا، متذکرہ خاتون اور سردار نصیر احمد سرور کے مابین ہونے والی وٹس ایپ چیٹ (سکرین شارٹ میں بھی دونوں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں آڈیو کلپس میں بھی متعدد مرتبہ دونوں کا اعتراف موجود ہے۔
اس طرح یہ فوجداری قوانین کے تحت قابل دست اندازی پولیس جرم ہے ،قرار واقعی سزادینے کے لیے ایف آئی آرکا اندراج کیا جانا ضروری ہے۔
آفیسر مذکور جہاں بھی تعینات رہے وہاں ان کی اس طرح کے سکینڈل سامنے آتے رہے ہیں ماضی میں میر پور جیل میں تعیناتی کے دوران ان پر ایک خاتون اسیر کے ساتھ زیادتی کا الزام لگا ایسے ہی الزامات مذکور کی بھمبر جیل تعیناتی کے دوران بھی لگتے رہے۔ اس سے آفیسر مذکور کا کر دار اور طرز عمل واضح ہوتا ہے
آفیسر مذکور کے اس عمل سے عوام الناس میں محکمہ کی بہت بدنامی ہوئی اور عوام کا اعتماد بھی سرکاری اداروں پر بہت متزلزل ہوا۔ آفیسر مذکور کو قرار واقعی سزا سے جہاں دوسروں کے لیے عبرت ہوگی وہاں کسی حد تک عوامی اعتماد بھی بحال ہوگا
آڈیو کلپس اور مبینہ متاثرہ خاتون کا انٹرویو وائرل ہونے سے عوام میں خاصہ غصہ پایا جاتا ہے۔ اگر آفیسر مذکور کو قرار واقعی سزا نہ دی گئی تو عوام کا غم وغصہ خدانخواستہ احتجاجی تحریک میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے
آفیسر مذکور ڈسپلن رولز جیل خانہ جات کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے اور آفیسر مذکور کے افعال سنگین ہیں اور کنڈکٹ کے زمرے میں آتے ہیں نوکری سے برطرف کرتے ہوئے فوجداری مقدمہ درج کیا جانا چاہیے